شہر میں کلکتہ پان کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ

   


مغربی بنگال میں غیر موسمی بارش اور سیلاب کے باعث سربراہی میں کمی
حیدرآباد :۔ حیدرآباد میں پان کے شائقین کے لیے یہ بات مایوس کن ہے کہ کلکتہ پان کی سربراہی ، جسے اکثر لوگ پسند کرتے ہیں ، مغربی بنگال میں غیر معمولی بارش اور سیلاب کے باعث متاثر ہوگئی ہے ۔ ہمایوں نگر کے پان کے ایک شائق سید افضل علی نے کہا کہ خوش ذائقہ اور مزیدار پان کی قیمت میں اب بہت اضافہ ہوگیا ہے ۔ چند ماہ قبل کلکتہ پان میناکشی ، گل قند ، کشمیری قیوان اور راجرتن کشمیری کے ساتھ 20 تا 30 روپئے میں فروخت کیا جاتا تھا لیکن اب اس کی قیمت 35 تا 60 روپئے کے درمیان ہوگئی ہے ۔ بنجارہ ہلز ، جوبلی ہلز اور مادھا پور میں فینسی شاپس جو یہ اسپیشل پان بناتے ہیں زیادہ قیمت وصول کرتے ہیں ۔ ایم بالا مرلی نے جن کا خاندان گذشتہ تین نسلوں سے پان کے پتے کے ہول سیل بزنس میں ہے ، کہا کہ کلکتہ پان اب تلنگانہ اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی ملنا مشکل ہے کیوں کہ مغربی بنگال سے اس کی سربراہی میں بڑی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ ہر روز ، یہاں دارالسلام میں تلنگانہ کی بڑی پان منڈی میں کولکتہ سے صرف 25 تا 30 باسکٹس پان آرہا ہے جب کہ پہلے 35 تا 40 باسکٹس آتے تھے ۔ ہر باسکٹ میں 4000 پان ہوتے ہیں ۔ جنہیں بعد میں ریاست میں دوسرے اضلاع کو سربراہ کیا جاتا ہے ۔ بالا مرلی کے مطابق کلکتہ پان کی قیمت خرید 100 پتوں کے لیے 400 روپئے سے بڑھ کر 1800 اور 2500 روپئے کے درمیان پہنچ گئی ہے ۔ یہ چھ گنا سے زیادہ اضافہ ہے لیکن پان بنانے والے پان کی قیمت میں اس قدر اضافہ نہیں کرسکتے ۔ پان شاپ اونرس اسوسی ایشن آف انڈیا جنرل سکریٹری محمد صلاح الدین دکھنی نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ بعض شاپ اونرس کو صرف چند کلکتہ پان ( پان کے پتے ) مل رہے ہیں اور وہ ان کے پرانے اور ریگولر کسٹمرس کے لیے پان بنا رہے ہیں ۔ دوسروں کو بھیج دیا جارہا ہے کیوں کہ ہم اس کی نئی قیمت پر بحث و تکرار میں پڑنا نہیں چاہتے ہیں۔ بالا مرلی کا کہنا ہے کہ آسام میں سب سے زیادہ کلکتہ پان کا استعمال کیا جاتا ہے اس کے بعد وارانسی ، پریاگ راج ، لکھنو ، ناگپور ، ممبئی اور حیدرآباد میں اس پان کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ جنوبی ہند کی واحد ریاست ہے جو مغربی بنگال سے پان حاصل کرتی ہے ۔ دوسری طرف ، عام پان کے پتوں کی سربراہی میں بھی چینائی میں حالیہ سیلاب کے بعد سے کمی واقع ہوگئی ہے اور اس طرح سب پان مہنگے ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں پان کی سربراہی چینائی سے ہورہی ہے کیوں کہ آندھرا پردیش کے اضلاع چتور اور کڑپہ میں زیادہ تر فارمرس ان کی فصل کو وہاں سپلائی کررہے ہیں ۔۔