حیدرآباد : شہر میں گرما کے موسمی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ دواخانہ معمول کے حالات پر آگئے ہیں اور مریضوں کے علاج میں مصروف ہوگئے ہیں کیونکہ کوویڈ۔19 وباء کے بعد موسمی امراض سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس طرح کے مریضوں سے نہ صرف سرکاری دواخانے بلکہ خانگی کلینکس بھی بھرے پڑے ہیں۔ گذرتے دنوں کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ تمام عمر کے لوگ تیز بخار، الٹیاں ہونے اور شدید پیٹ میں درد سے متاثر ہورہے ہیں۔ منگل کو پرائمری ہیلت سنٹرس، بستی دواخانوں اور ایریا ہاسپٹلس میں 150 تا 200 مریض دیکھے گئے جبکہ دواخانوں جیسے نظامیہ طبی یونانی ہاسپٹل پر 300 تا 400 مریض انتظار کررہے تھے اور فیور ہاسپٹل اور عثمانیہ جنرل ہاسپٹل پر 800 تا 900 مریض۔ زیادہ تر بچے اور خواتین تیز بخار، الٹیاں ہونے اور ڈی ہائیڈریشن جیسے امراض سے متاثر ہورہے ہیں۔ ڈاکٹرس کے مطابق موسمی تبدیلی کے باعث اس طرح کے امراض ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیزن میں یہ ایک عام بات ہے۔ ڈاکٹر این کویتا سپرنٹنڈنٹ نظامیہ طبی یونانی ہاسپٹل نے کہا کہ ’’لوگ سرما میں سردی اور فلو، ملیریا، ڈینگو سے متاثر ہوتے ہیں اور بارش کے موسم میں نمونیا سے جبکہ گرما میں پانی کی کمی، اسہال، الٹیوں اور سن اسٹروکس کی شکایات عام ہوتی ہیں‘‘۔ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل سے ریٹائرڈ ہونے والے ڈاکٹر ناگیا کے مطابق گرما کے موسمی امراض کی اصل وجہ غذائیں ہوتی ہیں۔ لوگ احتیاطی تدابیر کرتے ہوئے ان امراض سے دور رہ سکتے ہیں۔ ہلکی پھلکی اور سیال غذا کا استعمال ایک شخص کو صحتمند رکھ سکتا ہے۔ زیادہ پانی اور گھر پر بنے جوس کے استعمال سے جسمانی حرارت متوازن ہوگی اور لوگ پانی کی کمی سے محفوظ رہیں گے۔ موسم گرما میں نان ویجیٹیرین غذا (گوشت کا استعمال) مضر ہوتا ہے اس لئے اس سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ چونکہ حیدرآباد ڈسٹرکٹ میڈیکل اینڈ ہیلت آفیسر اور اسٹاف کوویڈ۔19 ٹیکہ اندازی مہم میں مصروف ہیں اس لئے ایسا معلوم ہوتا ہیکہ یہ محکمہ موسمی امراض میں ہورہے اضافہ کو روکنے کے سلسلہ میں اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔