سالِ کبیسہ کے دوران نومولود بچوں کی 4 سال میں ایک مرتبہ سالگرہ آئے گی
حیدرآباد ۔ یکم مارچ (سیاست نیوز) 2020ء سال کبیسہ رہا۔ اس موقع پر شہر حیدرآباد میں 400 بچوں کی پیدائش ہوئی۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں بھی نومولود بچوں کی تقریباً یہی تعداد ہوسکتی ہے اگرچہ قطعی تفصیلات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ سال کبیسہ اس سال کو کہا جاتا ہے جس کے ماہ فروری میں برخلاف معمول 28 کے بجائے 29 دن ہوتے ہیں اور سال کبیسہ چار سال میں ایک مرتبہ میں آتا ہے۔اس طرح سال میں 365 دن کے بجائے 366 دن ہوتے ہیں۔ 2024ء آئندہ سال کبیسہ رہے گا۔ شہر حیدرآباد میں جاریہ سال 29 فروری کو 400 بچوں کی پیدائش ہوئی جو کہ سال میں ایک مرتبہ اپنی سالگرہ منا سکتے ہیں کیونکہ انہیں 3برسوں میں 29فروری کی تاریخ ہی نہیں ملے گی۔بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد کے نیلوفر دواخانہ میں 29فروری کو 11بچوں کی پیدائش ہوئی ہے اور سلطان بازار زچگی خانہ کوٹھی میں 80بچے تولد ہوئے ہیں اسی طرح پیٹلہ برج زچگی خانہ میں 76بچے تولد ہونے کی اطلاع ہے۔ اس کے علاوہ شہر حیدرآباد کے خانگی دواخانوں کے اعداد وشمار فوری طور پر دستیاب نہیں ہیں لیکن کہا جا رہاہے کہ خانگی دواخانوں میں تولد ہونے والے بچوں کی تعداد 200 سے زائد ہے جو کہ محکمہ صحت اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو اطلاع موصول ہوئی ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع میں بھی 29 فروری کو تولد ہونے والے بچوں کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں کیونکہ ان بچوں کا یوم پیدائش 4 سال میں ایک مرتبہ ہی آتا ہے ۔ خانگی دواخانوں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ جاریہ سال پہلی مرتبہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ خواہشمند والدین نے اس تاریخ کو آپریشن کے ذریعہ بچہ کی ولادت کو ترجیح دی ہے اور اپنی خواہش کے مطابق 29 فروری کو ولادت یقینی بنائی گئی ہے۔29 فروری کی تاریخ جو کہ 4 سال میں ایک مرتبہ آتی ہے اس تاریخ کو اہمیت دی جاتی ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے یہ دیکھا جا رہاہے کہ شہری علاقو ںمیں منفرد تواریخ پر ولادت کو یقینی بنانے کا شوق بڑھتا جا رہاہے اور 29 فروری 2020 کو 400 سے زائد بچوں کی ولادت اور خانگی دواخانو ں سے ابھی قطعی اعداد و شمار موصول ہونا باقی ہے لیکن کہا جا رہاہے کہ یہ تعداد 200 سے تجاوز کرچکی ہے ۔ شہر حیدرآباد و سکندرآباد اور تلنگانہ کے اضلاع کے علاوہ ریاست آندھراپردیش میں بھی 29 فروری کو تولد ہونے والے بچوں کے ریکارڈ کی جانچ کی جا رہی ہے کیونکہ وجئے واڑہ ‘ کڑپہ‘ کرنول کے علاوہ ویزاگ اور دیگر شہروں میں بھی والدین نے 29 فروری کو آپریشن کی تاریخ کا انتخاب کیا ہے تاکہ منفرد تاریخ پیدائش رہ سکے۔