جملہ مالیت 35,000 کروڑ روپئے ۔ 789 مقدمات عدالتوں میں زیر التواء
حیدرآباد۔ شہر میں اور شہر کے اطراف سینکڑوں ایکڑ سرکاری اراضیات نزاع کا شکار ہوگئی ہیں جن کی مالیت ہزاروں کروڑ روپئے کی بتائی گئی ہے ۔ ان نزاعات کی وجہ سے سرکاری اراضیات کو عوامی پراجیکٹس کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔ اس صورتحال میں کئی پراجیکٹس اراضیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے التواء کا شکار ہو رہے ہیں۔ شہر میں بحیثیت مجموعی 8289.62 ایکڑ سرکاری اراضیات تقریبا 789 عدالتی مقدمات کا شکار ہیں۔ ان اراضیات کی جملہ مالیت 35,000 کروڑ روپئے بتائی گئی ہے ۔ ان میں مضافاتی میڑچل میں واقع اراضیات بھی شامل ہیں۔ ریاستی حکومت نزاع کا شکار اراضیات پر کوئی کام نہیں کرسکتی ۔ تاہم یکے بعد دیگرے سرکاری اراضیات کے مقدمات میں حکومت ہی کی جیت ہوتی ہے اور پھر کوئی نزاع پیدا نہیں ہوتا ۔ سب سے زیادہ تعداد میں یعنی 545 مقدمات سرکاری اراضیات کے تعلق سے سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں۔ حکومت کی اراضیات حیدرآباد ضلع سے جو تعلق رکھتی ہیں وہ 831.62 ایکڑ حیدرآباد میں ہیں ۔ ان کے تعلق سے جملہ 83 مقدمات زیر التواء ہیں۔ حیدرآباد میں تنازعات کا شکار سرکاری اراضیات کی قیمت 9489.16 کروڑ بتائی گئی ہیں۔ میڑچل ضلع کے تحت 7,458 ایکڑ سرکاری اراضیات سے متعلق 706 مقدمات زیر التواء ہیں ۔ کچھ مقدمات ہائیکورٹ میں بھی ہیں۔ ان اراضیات کی قیمت 26,000 کروڑ بتائی گئی ہیں۔ ریاستی حکومت کو محکمہ مال کے عہدیداروں کی پیش کردہ رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ ریاستی حکومت نے حال ہی میں مقدمات کے موقف کا جائزہ لیا ہے اور عہدیداروں سے کہا کہ وہ جلد یکسوئی کی کوشش کریں۔ چونکہ قیمتی سرکاری اراضیات مقدمات میں پھنسی ہوئی ہیںان کو عوامی بہتری کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکا ہے ۔ حکومت نے سرکاری وکلاء اور عہدیداروں سے کہا کہ وہ باہمی اشتراک سے مقدمات کی یکسوئی کیلئے کام کریں۔ ایسے میں سرکاری مشنری سرکاری اراضیات کی ایک فہرست تیار کر رہی ہے جو تنازعات کا شکار ہیں ۔