شہر کے ایک یتیم خانہ کے بچے انٹرپرینئرس بن گئے

   

حیدرآباد ۔ 16 نومبر (سیاست نیوز) شدید حادثات اور صدمہ سے دوچار ہونے کے باوجود حیدرآباد کے ایک یتیم خانہ، ٹچ فاونڈیشن ارفنیج کے بچے انٹرپرینئر شپ کے ذریعہ مشکلات پر قابو پارہے ہیں۔ اس ارفینج کی 14 سالہ لڑکی آر پوجیتا نے جو گزشتہ چار سال سے اس یتیم خانہ میں ہے، آر ایم پی فلاورس، کے نام سے گلدستوں کا بزنس شروع کیا ہے اور انہیں فروخت کرتی ہے۔ کلاس 9 کی طالبہ پوجیتا اور اس کی بہن کو جو کلاس 8 میں ہے، 2020ء میں ان کے والد کی جانب سے مبینہ طور پر ان کی والدہ اور معذور بہن کو ہلاک کرنے کے بعد اس یتیم خانہ کو بھیجا گیا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ ہر وقت رنجیدہ اور برہم رہا کرتی تھی۔ تاہم پوجیتا نے کہا کہ ’’اب میں خوش ہوں اور پراعتماد ہوں کہ میں اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکتی ہوں‘‘۔ ٹچ فاونڈیشن کے فاونڈر اور ایگزیکیٹیو ڈائرکٹر اے ونئے کمار نے کہا کہ پوجیتا کی طرح ٹچ فاونڈیشن ارفنیج میں دوسرے بچے بھی ہیں، جنہوں نے ان کا بزنس شروع کیا ہے۔ ان بچوں کوینگ ٹنکر فاونڈیشن کی جانب سے 1,000 روپئے کی رقم فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے ابتدائی پراڈکٹ کی تیاری کریں۔ ایس پاشاسوی نے جو دوسرے بچوں کے ساتھ ان کی فرم ’آر ڈی وائی فریمرس کمپنی‘ کیلئے کاغذ، کارڈ بورڈ اور پتھر جیسے میٹریئلس سے فریمس بناتی ہیں، کہا کہ ’’میں نے ہاتھ سے بنائے گئے پانچ فوٹو فریمس کو چند ماہ قبل حیدرآباد میں منعقدہ ایک انٹرنیشنل اسٹارٹ اپ فیسٹیول 2024ء میں فروخت کیا ہے‘‘۔ کلاس 10 کی اس طالبہ کو اس کے بھائی اور بہن کے ساتھ ان کے رشتہ داروں نے کوویڈ۔19 وباء سے ان کے والدین کے فوت ہونے کے بعد تین سال پہلے یتیم خانہ کو بھیجا تھا۔ اس لڑکی نے کہا کہ ’’میں یہ سوچا کرتی تھی کہ ہم یتیم خانہ میں رہنے پر مجبور ہیں کیونکہ ہمارا کوئی نہیں ہے۔ اب میں زندگی میں کچھ بہتر کرنا چاہتی ہوں اور میرے بھائی اور بہن کا خیال رکھنا چاہتی ہوں‘‘۔ محمد محبوب جو دس سال پہلے اس کے والد کے انتقال کے بعد سے اس ارفنیج میں ہے ایک ووکیشنل کورس کررہا ہے اور اس کا منصوبہ یکو۔فرینڈلی شامپو بنا کر فروخت کرنے کا ہے۔