شہر کے بیشتر علاقوں میں لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل آوری

,

   

پولیس کی تلاشی میں شدت ، گاڑیوں کی ضبطی، پرانے شہر کے کئی علاقوں میں لاک ڈاؤن بے اثر
حیدرآباد: تلنگانہ میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے پولیس نے پہلی مرتبہ سخت موقف اختیار کرتے ہوئے شہر کے کئی علاقوں میں لاک ڈاؤن کے دوران تلاشی مہم میں شدت پیدا کردی اور غیر ضروری طور پر گھومنے والے افراد کی گاڑیوں کو ضبط کیا گیا۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس مہیندر ریڈی نے کل پولیس عہدیداروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کرکے لاک ڈاون کے سختی سے نفاذ کی ہدایت دی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ صبح 6 تا 10 بجے نرمی کے باوجود دیگر اوقات میں بازاروں میں ہجوم دیکھا جارہا ہے ، لہذا 10 بجے سے قبل دکانوں کو بند کراتے ہوئے عوام کو گھر واپسی کی ترغیب دی جائے۔ 10 بجے کے بعد سڑکوں پر غیر ضروری نکلنے والی گاڑیوں کو ضبط کیا جائے ۔ ریاست میں کورونا کیسوں میں اضافہ کے بعد 20 اپریل کو نائیٹ کرفیو نافذ کیا گیا تھا جبکہ 12 مئی سے لاک ڈاون کا آغاز ہوا۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس کی ہدایت کے بعد آج صبح سے شہر کے بعض علاقوں میں پولیس کو 10 بجے کے بعد گاڑیوں کی تلاشی اور ضبطی میں مصروف دیکھا گیا لیکن ساؤتھ زون میں ڈائرکٹر جنرل پولیس کی ہدایت کا کوئی خاص اثر نہیں تھا ۔ 10 بجے کے بعد بھی بازاروں میں تجارتی سرگرمیاں دیکھی گئیں اور دن کے اوقات میں گاڑیوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق جاری تھی۔ پولیس نے پرانے شہر کے علاقوں میں جو چیک پوسٹ قائم کئے ہیں، وہ عملاً غیر کارکرد ہوچکے ہیں۔ وہاں تعینات ملازمین پولیس کچھ دیر کیلئے مستعدی دکھا رہے ہیں اور بعد میں کھلی چھوٹ دی جارہی ہے۔ بغیر کسی ضرورت اور وجہ کے ٹو وہیلرس پر نوجوان گھومتے دکھائی دیئے، ان میں کئی نے ماسک بھی نہیں پہنا تھا۔ 4 وہیلرس کے علاوہ پرانے شہر میں آٹو رکشا بھی دکھائی دیئے لیکن پولیس نے کوئی تلاشی نہیں لی ۔ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا لیکن اگر قواعد پر عمل نہ کیا جائے تو پھر لاک ڈاؤن کے نفاذ کا مقصد فوت ہوجائیگا۔ پرانے شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں ہوٹل ، پان شاپ اور دیگر تجارتی سرگرمیاں معمول کے مطابق دیکھی گئیں اور وہاں پر سماجی فاصلہ کے بغیر ہجوم دیکھا جارہا ہے ۔ رات دیر گئے تک بھی پرانے شہر میں کئی مقامات پر ہوٹلوں اور پان ڈبوں کا کاروبار جاری ہے۔ عوام کو اندیشہ ہے کہ کووڈ قواعد کی خلاف ورزی کے نتیجہ میں پرانا شہر کورونا سے پھر ایک بار متاثر ہوسکتا ہے ۔ پولیس کو ساؤتھ زون کے علاقوں میں لاک ڈاؤن کے نفاذ پر توجہ دینی چاہئے۔ شہر کے دیگر علاقوں میں نرمی کے اوقات ختم ہونے کے فوری بعد پولیس عہدیداروں کی نگرانی میں تلاشی مہم شروع کی گئی اور کئی گاڑیوں کو ضبط کیا گیا ۔ سعید آباد ، معظم جاہی مارکٹ ، مہدی پٹنم ، کوکٹ پلی ، سکندرآباد ، بشیر باغ اور مشیر آباد جیسے علاقوں میں جگہ جگہ پولیس کو گاڑیوں کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھا گیا۔ پولیس کے گزشتہ ایک ہفتہ سے نرم رویہ کے باعث کئی علاقوں میں لوگ آزادانہ طور پر گھوم رہے تھے۔ نئے شہر کے علاقوں میں ٹو وہیلرس پر بلو کولٹ دستے گشت کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرس کی نگرانی میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے اقدامات کئے گئے ۔ تلاشی مہم کے نتیجہ میں نئے شہر کے بیشتر علاقے 10 بجے کے بعد سنسان دکھائی دے رہے تھے ۔ پولیس نے لاک ڈاؤن کے سختی سے نفاذ کے لئے رہائشی کالونیوں اور آبادیوں کی گلی کوچوں میں بھی طلایہ گردی کا فیصلہ کیا ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلہ میں چار گھنٹے کی نرمی کے باوجود لاک ڈاؤن کے اوقات میں عوام غیر ضروری طور پر گھوم رہے تھے ۔ پولیس نے ایمرجنسی خدمات کی اجازت دی ہے، خاص طور پر غذائی اشیاء کی سربراہی کے لئے بعض اداروں کو چھوٹ دی گئی جس کے نتیجہ میں سڑکوں پر ڈیلیوری بوائز کی کثیر تعداد دکھائی دے رہی ہے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس نے 30 مئی تک موجودہ سختی کو جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے۔