گریٹر حیدرآباد میں جملہ 950 ہاسپٹلس، مریضوں کے بچاؤ کیلئے فائر سیفٹی کا کوئی نظم نہیں، گجرات کے واقعہ کے بعد عہدیداروں کی توجہ
حیدرآباد۔ گجرات کے ایک ہاسپٹل میں مہیب آتشزدگی سے کورونا کے مریضوں کی موت کے بعد تلنگانہ حکومت نے سرکاری اور خانگی دواخانوں میں آگ سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے بارے میں جائزہ لیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں تقریباً 950 چھوٹے اور بڑے ہاسپٹلس ہیں لیکن کسی ایک میں بھی بنیادی فائر سیفٹی قواعد کی پابندی نہیں کی گئی ہے۔ مریضوں کو آتشزدگی کی صورت میں محفوظ رکھنے کیلئے ہاسپٹلس کی عمارتوں میں فائر سیفٹی اقدامات کی کمی باعث تشویش ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اکٹوبر 2019 میں شہر کے ایک چلڈرنس ہاسپٹل میں پیش آئے آتشزدگی کے واقعہ کے بعد سروے کیا گیا۔ اس حادثہ میں ایک چار ماہ کا بچہ فوت اور 4 دوسرے بری طرح جھلس گئے تھے۔ فائر سیفٹی اقدامات میں ناکامی کے سبب یہ حادثہ پیش آیا۔ سروے کے بعد حکومت نے عہدیداروں کو تمام دواخانوں میں فائر سیفٹی اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق شہر میں موجود تمام دواخانوں میں فائر سیفٹی سے متعلق کچھ نہ کچھ خامیاں موجود ہیں۔ کئی بڑے کارپوریٹ ہاسپٹلس بھی قواعد کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے۔ نیشنل بلڈنگ کوڈ کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق آگ سے بچاؤ کے سلسلہ میں ہر دواخانہ کو احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا چاہیئے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے نیشنل بلڈنگ کوڈ پر عمل آوری کے علاوہ جی او ایم ایس 168 پر عمل آوری کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ہے۔ جی او کے تحت ہر ہاسپٹل میں فائر سیفٹی اقدامات کئے جانے چاہیئے۔ سروے کے مطابق کئی رہائشی عمارتوں میں ہاسپٹلس کا قیام عمل میں آیا ہے۔ فائر سیفٹی اقدامات کے تحت آگ کی صورت میں ایمرجنسی لائٹنگ کا انتظام راہداریوں اور سیڑھیوں پر ہونا چاہیئے تاکہ بچاؤ راستے کی نشاندہی ہو۔ عمارت سے باہر نکلنے کیلئے ریمپ یا پھر سیڑھیوں کا انتظام رہے جن کا استعمال ہنگامی حالات میں کیا جاسکے۔ عمارت کے اطراف کم از کم 4.5 میٹر کا راستہ رہے تاکہ آتش فرو عملے کی گاڑی پہنچ سکے۔ آگ سے محفوظ رہنے والے دروازے اور آگ سے بچاؤ کا پینٹ دیواروں پر کیا جانا چاہیئے۔ خودکار اسپرنکلر سسٹم ضروری ہے جو آگ یا دھوئیں کی صورت میں چوکسی کا الارم بجاسکتا ہے۔