شہر کے ذخائر آب کو خطرہ لاحق

,

   

TSPCB
ڈیٹا کے مطابق حسین ساگر انتہائی آلودہ جھیل
حیدرآباد :۔ کئی اسٹیڈیز اورسروے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ کس طرح حیدرآباد میں تیزی کے ساتھ اور غیر منصوبہ بند شہر کے پھیلاؤ کے باعث شہر کے کئی ذخائر آب کا وجود مٹ گیا ہے ۔ تاہم شہر کی سکڑتی جھیلوں اور تالابوں کو درپیش بڑا مسئلہ آلودہ پانی کا ہے ۔ تلنگانہ اسٹیٹ پولیوشن کنٹرول بورڈ
TSPCB))
کے پاس دستیاب ذخائر آب سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق 5.7 مربع کیلو میٹر پر پھیلا ہوا حسین ساگر حیدرآباد ایک انتہائی آلودگی والا تالاب ہے ۔ اس جھیل میں بائیو کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ
(BOD)
سطح جو
3mg/1
سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے ۔
25-116mg/1
کے درمیان پائی گئی ۔ اس دوران اس جھیل ڈیزالڈ آکسیجن
(DO)
کانسینٹریشن ، جو پانی کے معیار کی نگرانی کے لیے ایک اور پہلو ہوتا ہے خطرناک حد تک کم تھا ۔ نیشنل اوشئینک اینڈ ایٹما سفیدک ایڈمنسٹریشن
(NOAA)
کے مطابق
2mg/1
سے کم ڈی او کانسینٹریشنس کے ذخائر آب کو ’ ڈیڈ زونس ‘ سمجھا جاتا ہے کیوں کہ وہ پائیدار نہیں ہوسکتے ۔ اگر سطح
0.5mg/1
سے کم ہو تو پانی سیوریج سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا ہے ۔ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسین ساگر نیکلس روڈ آوٹ لیٹ سے حاصل کردہ نمونے جنوری میں
113mg/1
تھے اور فروری میں
50mg/1
جب کہ ڈی او سطح جنوری میں
2.9mg/1
اور فروری میں
0.5mg/1
اسی طرح موسیٰ ندی میں ڈی او سطح خطرناک ہورہی ہے ۔ حال میں نیشنل گرین ٹریبونل نے موسیٰ ندی کا تحفظ نہ کرنے پر حکومت تلنگانہ کی سرزنش کی ۔ ڈیٹا میں یہ بھی کہا گیا کہ اس ندی کی بی او ڈی اور ڈی او سطح جنوری میں بھی چونکا دینے والی تھی ۔ موسیٰ رام باغ برج کے پاس اس کی حالت بہت خراب تھی ۔ شہر کے ماہرین ماحولیات اور جہدکاروں نے پولیوشن کنٹرول بورڈ پر شہر میں آبی آلودگی کا تدارک کرنے کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے اور اس پر توجہ نہ دینے کا الزام عائد کیا ۔۔