حیدرآباد۔16جولائی (سیاست نیوز) دونوں شہروں بالخصوص پرانے شہر کے سلم علاقوںمیں فرضی ڈاکٹرس کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونے لگا ہے اور یہ ڈاکٹرس رات کے اوقات میں اپنے کلینک پر مریضوں کی تشخیص کے ذریعہ انہیں ادویات تجویز کررہے ہیں۔ پرانے شہر کے کئی سلم علاقوں میں جہاں گنجان آبادیاں ہیں وہاں مناسب طبی سہولتیں موجود نہ ہونے کے نتیجہ میں فرضی ڈاکٹرس شہریوں کو من مانی ادویات تجویز کرتے ہوئے ان کی جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ فرضی ڈاکٹرس کے کلینک جو گنجان آبادیوں میں چلائے جاتے ہیں وہ عام طور پر رات 9 بجے کے بعد کھولے جاتے ہیں جو کہ 3تا4 گھنٹے مریضوں کی تشخیص کرتے ہوئے بھاری فیس وصول کر رہے ہیں اور اپنے پاس موجود ادویات دینے کے علاوہ باہر سے بھی ادویات تجویز کرنے لگے ہیں۔ ان فرضی ڈاکٹرس کے متعلق شہریوں میں آگہی پیدا کرنے کے علاوہ ان کے خلاف بڑے پیمانے پر سخت کاروائی کی ضرورت ہے کیونکہ ان فرضی ڈاکٹرس کو نظرانداز کئے جانے کے نتیجہ میں یہ ڈاکٹرس پریشان حال مریضوں کے لئے مضر ادویات تجویز کرتے ہوئے ان کی صحت متاثر کرنے کا سبب بننے لگے ہیں۔فرضی ڈاکٹرس جن کے پاس شعبہ طب سے متعلق کوئی ڈگری نہ ہونے کے باوجود اپنی معلومات اور آج کل گوگل اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ادویات تجویز کرنے لگے ہیں جو کہ کسی بھی شخص کے لئے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ گنجان آبادیوں بالخصوص سلم بستیوں میں چلائے جانے والے ان فرضی ڈاکٹرس کے خلاف کاروائی کے مجاز ادارہ کی خدمات رات کے اوقات کار میں نہ ہونے کے سبب یہ فرضی ڈاکٹرس راتوں میں من مانی کرتے ہیں حالانکہ فرضی ڈاکٹرس کے خلاف محکمہ پولیس کی جانب سے بھی کاروائی کی جاسکتی ہے ۔3