یومیہ 15 تا 20 اموات ریکارڈ، حکومت سے جاری کردہ اموات میں کافی فرق
حیدرآباد: شہر کے شمشان گھاٹ کی حالت بھی تیزی سے شمالی ہند کی ریاستوں کے شمشان گھاٹوں جیسی ہونے لگی ہیں اور دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں موجود شمشان گھاٹوں میں جہاں میتوں کو نذر آتش کیا جاتا ہے اور دفن کیاجاتا ہے روزانہ 15تا20 اموات ریکارڈ کی جانے لگی ہیں جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے سلسلہ میں جاری کئے جانے والے بلیٹن میں 10 اموات بھی ریکارڈ نہیں کی جا رہی ہیں لیکن جو لوگ نعشوں کے ساتھ شمشان گھاٹ پہنچ رہے ہیں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مرنے والے کو کورونا وائرس تھا اور کورونا وائرس کے سبب اس کی موت واقع ہوئی ہیں۔عنبر پیٹ ‘ پنجہ گٹہ‘ پرانا پل‘ بنسی لعل پیٹ ‘ جوبلی ہلز اور ای ایس آئی کے شمشان گھاٹ کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد کے بیشتر ہر شمشان گھاٹ میں روزانہ 15 نعشوں کو نذر آتش کیا جا رہاہے اور کئی نعشوں کو دفن بھی کیا جانے لگا ہے۔کورونا وائرس کی وباء کے دوران میں جن غیر سرکاری تنظیموں کے نوجوانوں کی جانب سے آخری رسومات انجام دینے میں مدد کی جا رہی تھی ان تنظیموں کے ذمہ دارو ںنے بتایا کہ سال گذشتہ انہیں یومیہ 4تا5 کالس موصول ہوا کرتی تھی اور ڈسمبر تک بتدریج ان کالس کا آنا بھی بند ہوچکا تھا لیکن اب روزانہ انہیں 30تا40 کالس موصول ہورہی ہیں اور نعشوں کی منتقلی کے لئے مدد کی درخواست کی جانے لگی ہے۔ان تنظیموں کے ذمہ دارو ںکا کہناہے کہ ان کی جانب سے نعشوں کی منتقلی کی سہولت فراہم کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں اور اس سہولت اور آخری رسومات کی انجام دہی کے لئے مختلف دواخانوں سے شمشانوں کو نعشیں منتقل کی جاتی ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ صرف گاندھی ہاسپٹل سے یومیہ 25تا30 کالس موصول ہورہی ہیں اور نعشوں کی منتقلی کے لئے درخواست کی جانے لگی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت تلنگانہ کی جانب سے جاری کئے جانے والے بلیٹن میں کافی کم تعداد دکھائی جا رہی ہے۔عیسائی قبرستانوں میں بھی تدفین کے لئے لائی جانے والی نعشوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئے دن اموات واقع ہونے کی اطلاعات موصول ہونے لگی ہیں۔ غیر سرکاری اداروں کے نوجوانوں کا کہناہے کہ کورونا وائرس کے سبب ہونے والی اموات سے حقیقی اعداد و شمار کا اندازہ لگایا جانا انتہائی مشکل ہے کیونکہ بیشتر دواخانوں میں ہونے والی اموات کے متعلق ہی وہ بتا سکتے ہیں جبکہ گھروں میں بھی کئی لوگوں کی اموات واقع ہونے لگی ہیں جو کہ تشویشناک ہے لیکن اس کے باوجود ریاستی حکومت کی جانب سے ظاہر کی جانے والی تعداد ناقابل یقین ہیں ۔شہر حیدرآباد کے شمشان گھاٹ میں آخری رسومات کے لئے انتظار کرنے کی نوبت نہیں آئی ہے لیکن اس کے باوجود بیک وقت کئی نعشوں کی موجودگی اور ان کے لواحقین کے موجود رہنے سے صورتحال سنگین ہوتی نظر آرہی ہے اورمتوفی کے رشتہ داروں کے بھی متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر احتیاط کی جانے لگی ہیں۔