شہری سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر مدد مانگنے پر مجبور ۔ کوئی مدد نہیں پہونچی ۔ کچھ مقامات پر زمین سے پانی ابلنے کی شکایات ۔بعض مقامات پر منتخب نمائندوںپر عوام برہم
حیدرآباد۔ شہر کے کئی علاقے ہنوز محصور ہیں اور جی ایچ ایم سی کے علاوہ ویجلنس انفورسمنٹ اینڈ ڈزاسٹر مینجمنٹ اور این ڈی آر ایف ٹیموں سے اب تک بھی محصور شہریوں کی محفوظ منتقلی کے علاوہ کوئی پیشرفت نہیں ہوپا رہی ہے۔ شہر کے علاقہ الجبیل کالونی‘ ٹولی چوکی کے علاوہ نئے شہر کے بیشتر علاقوں سے پانی کی نکاسی کا عمل ابھی ممکن نہیں ہوپا یا ہے بلکہ ذرائع کا کہناہے کہ جن علاقوں میں پانی جمع ہے ان سے پانی کے اخراج کا کوئی راستہ نہیں ہے اسی لئے جب تک پانی خود کم نہیں ہوتا عام زندگی بحال ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ الجبیل کالونی فلک نما کے کئی مکانات میں اب بھی شہری چھتوں پر پناہ لئے ہیں اور ان تک کوئی مدد نہیں پہنچ پائی ہے ۔ کہا جا رہاہے کہ جو لوگ ان تک مدد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں طاقت کے ذریعہ روکا جا رہاہے ۔ ٹولی چوکی کے مختلف علاقوں میں جہاں آج وزیر کے ٹی راما راؤ نے حیدرآباد ایم پی اسد اویسی اور متعلقہ رکن اسمبلی کے ہمراہ دورہ کیا ان میں پانی کی نکاسی عمل میں نہیں لائی جاسکی اور کئی مکین مکانوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ٹولی چوکی دورہ کے دوران کے ٹی راما راؤ نے مستقبل میں یہاں پانی جمع نہ ہو اس کیلئے کیا اقدامات کئے جاسکتے ہیں اس پر رکن پارلیمنٹ سے مشاورت کی ۔
دیگر علاقوں میں جہاں لوگ بارش کے پانی میں محصور ہیں وہ ٹوئیٹر کے ذریعہ مدد طلب کر رہے ہیں لیکن انہیں کوئی مدد نہیں مل رہی ہے ۔ یاقوت پورہ کے کئی علاقوں میں آج بھی بارش کا پانی جمع رہا اور دو یوم سے عوام پانی میں محصور ہیں۔ ملک پیٹ کے علاقہ موسیٰ نگر و دیگر نشیبی علاقوں میں بارش اور موسیٰ ندی میں چھوڑے گئے پانی کے سبب عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور کئی علاقوں میں لوگوں کو اشیائے خورد و نوش دستیاب نہیں ہیں ۔ دونوں شہروں اور مضافاتی علاقوں میں شہریوں کو بھی مسائل کا سامنا ہے اور جن علاقوں میں پانی جمع ہونے کے باوجود مسائل کا سامنا نہیں تھا وہ بھی اب مسائل کا شکار ہونے لگے ہیں کیونکہ ان میں پانی جمع ہونے لگا ہے۔ شہر کے کئی علاقوں بالخصوص راجندر نگر‘ یاقوت پورہ‘ فلک نما‘ وٹے پلی ‘ کنگس کالونی ‘ شاستری پورم‘ بہادرپورہ ‘ کشن باغ‘سن سٹی ‘ ٹولی چوکی ‘گولکنڈہ ‘لنگر حوض گنگا نگر ‘ مولا کا چھلہ اور دیگر علاقوں سے شکایات موصول ہورہی ہیں کہ آسمان سے بارش کا سلسلہ تو بند ہے لیکن زمین سے پانی نکلنے لگا ہے ۔
اسی طرح کی شکایات مادھا پور‘ گچی باؤلی‘ مدینہ گوڑہ‘ کے علاقوں سے ملنے لگی ہیں ۔حکام کا کہنا ہے کہ شہر کی سطح آب میں اضافہ سے زمین سے پانی نکل رہا ہے ۔ محصور علاقوں میں آج بھی این ڈی آر ایف کے علاوہ ای وی ڈی ایم عملہ کی جانب سے محصور مکینوں کو دودھ کے علاوہ دیگر اشیائے خورد و نوش کی فراہمی یقینی بنائی گئی اور کشتیوں کے ذریعہ ہی ان تک غذاء پہنچائی گئی ۔ حلقہ چیوڑلہ میں کانگریس قائد و سابق ایم پی مسٹر کونڈا وشویشورریڈی نے شخصی طور پر اپنی کشتیوں کے ذریعہ محصور افراد کی منتقلی میں تعاون کیا اور جو لوگ اپنے گھروں میں رہنے تیار ہیں ان تک اشیائے تغذیہ پہونچائے گئے ۔ بعض مقامات پر عوامی نمائندوں کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑا جن میں حافظ بابا نگر‘ مقطعہ مدار صاحب ‘ بیگم پیٹ ‘ ونستھلی پورم یاقوت پورہ بڑا بازار کے علاوہ دلسکھ نگر شامل ہیں ۔ عوام نے اپنے نمائندو ںاور قائدین پر برہمی ظاہر کی اور تصویر کشی کیلئے آنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ جب وہ مسلسل متاثرہ علاقو ںکا دورہ کر رہے ہیں تو پانی کے اخراج کیوں نہیں ہو رہا ہے ۔گذشتہ یوم مرکزی منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ کشن ریڈی نے سکندرآباد کے علاقوں کا دورہ کیا اور عنبرپیٹ بھی گئے جس پر پرانے شہر کے عوام میں برہمی ہے کیونکہ کشن ریڈی اب کسی ایک حلقہ کے نمائندہ نہیں ہیں بلکہ وہ مملکتی وزیر ہیں اور ان کی اپنی ریاست میں تباہی اور شہریوں کی اموات کے باوجود وہ مخصوص علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں جبکہ ان علاقوں سے زیادہ حالات پرانے شہر کے عوام کے ہیں اسی لئے مرکزی حکومت کے نمائندہ کی حیثیت سے انہیں پرانے شہر کے عوام کی مدد کے لئے بھی آگے آنا چاہئے ۔