ماضی کے سیلاب سے خوفزدہ ، نمائندے مسائل کو حل کرنے میں ناکام
حیدرآباد۔ شہر میں بارش کی پیش قیاسی اور سال گذشتہ کے سیلاب کے تجربہ نے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کردیا ہے اور کئی نشیبی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کی جانب سے ان علاقوں کا تخلیہ کیا جانے لگا ہے جہاں سال گذشتہ سیلاب کے سبب تباہی ریکارڈ کی گئی تھی۔فاکس ساگر کے قریب رہنے والے مکینوں کے علاوہ حافظ بابانگر‘ الجبیل کالونی اور ٹولی چوکی کے ان علاقوں میں جہاں بارش کی صورت میں پانی مکانوں میں داخل ہونے کی شکایت ہوتی ہے ان علاقوں کے مکینوں کی جانب سے بارش کی پیش قیاسی کا باریکی سے جائزہ لیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ موسلادھار بارش کی پیش قیاسی کی صورت میں وہ اپنے رشتہ داروں یا دیگر محفوظ مقامات کو منتقل ہونے لگے ہیں۔محکمہ موسمیات کے عہدیدارو ںکی جانب سے مانسون کی آمد سے قبل کی گئی پیش قیاسی میں کہا گیا تھا کہ شہر حیدرآباد میں 12تا14 جون کے دوران شدید موسلادھار بارش ریکارڈ کی پیش قیاسی کے ساتھ ہی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبا دکے حدود میں بلدی عملہ نے متعدد اقدامات کا آغاز کردیا تھا اور منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے مکینوں کو محفوظ مقامات منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے دیکھا گیا لیکن بارش نہ ہونے کے سبب شہر کے حالات بہتر ہیں مگر جن علاقوں میں سیلاب کا پانی داخل ہوا تھا ان علاقوں کے عوام میں خوف وہراس پایا جانے لگا ہے کیونکہ انہیں اس بات کا شدت سے احساس ہورہا ہے کہ ان علاقوں میں پانی داخل ہونے کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے عہدیداروں اور نمائندوں کی جانب سے عوام کو یہ کہا جا رہاہے کہ وہ محفوظ مقامات کو منتقل ہوجائیں اس کا واضح مطلب یہ ہورہا ہے کہ مسئلہ اب بھی ختم نہیں ہوا۔بلدی عہدیدارو ںنے بتایا کہ نالوں پر موجود قبضہ جات کے علاوہ تالابوں کے شکم میں کی گئی تعمیرات کے سبب شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہورہا ہے اور ان تعمیرات کی برخواستگی اور نالوں پر موجود قبضہ ٔ جات ہٹائے جانے تک بارش کے پانی کی نکاسی کے مسئلہ کو مکمل طور پر حل کیا جانا ممکن نہیں ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ بلدی عہدیدارو ںکی جانب سے تالابوں اور نالوں پر کئے گئے قبضۂ جات کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور اس سلسلہ میں اعلیٰ حکام اور حکومت کے ذمہ داروں کو واقف بھی کروایا جاچکا ہے اور احکام کا انتظار کیا جا رہاہے۔