شیخ محمد نے دبئی میٹرو کی پہلی بلیو لائن اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھا

   

دبئی،9 جون (اے پی)۔ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے پیرکو دبئی میٹروکی بلیو لائن کے پہلے اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ نیا منصوبہ 9 ستمبر 2029 سے شہریوں کو دبئی کے مختلف علاقوں میں سفر کی سہولت فراہم کرے گا۔ اس موقع پر شیخ محمد کو بلیو لائن نیٹ ورک کے مقاصد اور تفصیلات سے آگاہ کیا گیا اور منصوبے کے کام کا باقاعدہ آغاز بھی ہوا۔ تقریب کے دوران ایمار پراپرٹیزکے زیر تعمیر اسٹیشن کا منفرد ڈیزائن بھی پیش کیا گیا، جو دنیا کا سب سے بلند میٹرو اسٹیشن ہوگا۔ اس اسٹیشن کی عمارت سنہری سلنڈرکی شکل میں تیارکی جا رہی ہے، جس کے بیرونی حصے پر خوبصورت نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ تقریب کے آغاز پر شیخ محمد کو ایک تاریخی گیلری میں خوش آمدید کہا گیا، جہاں مرحوم شیخ راشد بن سعید آل مکتوم کے خواب کو اجاگرکیا گیا۔ اس گیلری میں مرحوم رہنما کی دنیا کے مختلف دارالحکومتوں کے دوروں کی تصاویر اور برطانیہ میں ان کی ریلوے کے استعمال کی نایاب تصاویر شامل تھیں، جہاں سے دبئی میں میٹرو منصوبے کا تصور ابھرا تھا۔ بلیو لائن منصوبہ دبئی میٹروکے نیٹ ورک کو مزید وسعت دے گا۔ یہ 30 کلومیٹر طویل ہوگا اور اس میں 14 نئے اسٹیشنز شامل ہوں گے۔ 28 نئی ٹرینوں کے ذریعے سفر کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس توسیع کے بعد دبئی میٹرو کے مجموعی اسٹیشنزکی تعداد 78 ہو جائے گی، جبکہ پورا نیٹ ورک 131کلومیٹر پر محیط ہوگا۔ یہ منصوبہ 20.5 ارب درہم کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا، جبکہ اس سے 56 ملین درہم کا متوقع منافع حاصل ہونے کا امکان ہے۔ منصوبے کے تحت 2030 تک روزانہ دو لاکھ مسافر سفرکریں گے اور2040 تک یہ تعداد بڑھ کر تین لاکھ بیس ہزار ہو جائے گی۔ یہ نیٹ ورک ایک گھنٹے میں دونوں سمتوں میں46 ہزار مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ان راستوں پر ٹریفک کا دباؤ 20 فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے۔ بلیو لائن دبئی کے نو اہم علاقوں کو آپس میں جوڑے گی، جہاں دبئی 2040 اربن ماسٹر پلان کے تحت دس لاکھ سے زائد افراد کی رہائش متوقع ہے۔ دسمبر 2023 میں دبئی کی روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے اعلان کیا تھا کہ اس منصوبے کی تعمیر کے لیے 20.5 ارب درہم کا معاہدہ تین بین الاقوامی کمپنیوں ۔ ترک کمپنی ماپا، لیمک اور چینی کمپنی سی آر آر سی — کے ساتھ کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف دبئی کے ٹرانسپورٹ سسٹم کو ایک نئی جہت دے گا بلکہ شہر کی معیشت اور شہری ترقی کے لیے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔