شیعہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کا 28 جولائی کو اجلاس

   

ہجومی تشدد کے موضوع پر تبادلہ خیال ، شیعہ آبادی جملہ اقلیتی آبادی کا صرف 5 فیصد

لکھنوں /21 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) کل ہند شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا ایک اجلاس 28 جولائی کو طلب کیا گیا ہے ۔ یہ سالانہ اجلاس ہوگا اور اس میں ہجومی تشدد کے موضوع پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ سخت ترین سزآؤں کا مطالبہ کیا جائے گا ۔ کل ہند شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے آج اس کا انکشاف کیا ۔ ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں ایسے واقعات کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور حملہ آور ایک ہی مخصوص فرقہ کے ارکان کو حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں ۔ ایسے واقعات کو کچلنے کیلئے سخت ترین قوانین واضع کرنا ضروری ہے ۔ یہاں تک کہ خاطیوں کو سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے ۔ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘‘کے وزیر اعظم نریندر مودی کے نعرہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نظریہ پر انتہائی سختی سے عمل آوری ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا پر بھی ہر ایک کی ترقی ہوسکتی ہے اور ہر ایک کا اعتماد حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ صرف نعرہ بازی سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا ۔ کل ہند شیعہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ بعض قائدین اعتماد میں اضافہ کرنے کے بجائے اعتماد شکنی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس امکان ہے کہ شیعہ فرقہ کو ایک کے بعد دوسری حکومت کی جانب سے مسلسل نظر انداز کئے جانے پر بھی تفصیل سے بات چیت کرے گا ۔ صدر بورڈ چاہتے ہیں کہ سچر کمیٹی کے خطوط پر ایک اور کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ معاشی ، سماجی اور شیعہ فرقہ کی تعلیم صورتحال پر غور کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مسلمان اقلیتوں میں بھی مزید ایک اور اقلیت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی جملہ آبادی میں شیعہ صرف 5 فیصد آبادی رکھتے ہیں ۔ یو پی کے علاوہ شیعہ علماء نے بہار ، گجرات ، آندھراپردیش ، مہاراشٹرا ، ٹاملناڈو اور تلنگانہ سے بھی آئندہ اجلاس میں جو 28 جولائی کو مقرر ہے شرکت کرنے کی توقع ہے ۔ ترجمان نے اس کا انکشاف کیا ۔ شیعہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر وسیم رضوی نے حال ہی میں اقلیتوں کے متفقہ رائے کے برعکس بیانات دیتے ہوئے شہرت حاصل کی ہے ۔