شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان گھمسان کے بیچ شرد پوار سے ملے سنجے راوت۔ جانیں کیا ہے معاملہ

,

   

مہارشٹرا میں انتخابی نتائج کے بعد سے بھاجپا اور شیوسینا کے بیچ گھمسان جاری ہے، اسی درمیان شیوسینا کے رکن راجیہ سبھا سنجے راوت نے این سی پی لیڈر شرد پوار سے ملاقات کی ہے، ملاقات کے بعد سنجے راوت نے کہا کہ میں شرد پوار جی کو دیوالی کی مبارکباد دینے پہونچا تھا، ساتھ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم مہارشٹرا کی سیاسی گھمسان کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔

قبل ازیں جمعرات کے دن مہاراشٹر کانگریس کے اراکین نے بھی شرد پوار سے ملاقات کی تھی ۔ ذرائع کے مطابق پوار کی رہائش گاہ پر پہنچنے والوں میں ریاستی کانگریس کے صدر بالا صاحب تھوراٹ اور سابق وزیر اعلی اشوک چوہان اور پرتھوی راج چوہان بھی موجود تھے۔

آپ کو بتادیں کہ شرد پوار نے اسمبلی انتخابات اپوزیشن اتحاد کی تشہیر کی قیادت کی تھی، ذرائع ابلاغ سے ملی اطلاع کے مطابق اس اجلاس میں موجودہ سیاسی گھمسان پر گفت وشنید ہوئی، جبکہ مہارشٹرا کانگریس سربراہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے مہارشٹرا کسانوں کے سلسلے میں یہ اجلاس بلایا تھا۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوئے ایک ہفتہ سے زائد کا وقت ہو چکا ہے، مگر ریاست میں حکومت سازی کے سلسلے میں اب تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔ وہاں برسراقتدار بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان اقتدار میں شراکت داری کو لے کر اختلافات ہنوز جاری ہے ۔ شیو سینا نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا کہ اس نے وزیر اعلی عہدہ کیلئے اپنے دعوی کو نہیں چھوڑا ہے ۔ پارٹی نے کہا کہ اقتدار میں مساوی شراکت داری کا مطلب یہی نکلتا ہے کہ اعلیٰ عہدیداری میں شراکت ہو۔

شیوسینا کا موقف ائے دن سخت ہوتے جا رہا ہے، اور شیوسینا کی طرف بار بار طرح طرح کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، انہوں نے بدھ کے روز بھی یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے میں شراکت چاہتے ہیں۔ شیوسینا کے ترجمان اخبار سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ لوک سبھا الیکشن سے پہلے اتحاد قائم کرنے کے وقت دونوں پارٹیوں کے درمیان جو بھی طے ہوا ، اس پر عمل کیا جانا چاہئے ۔ شیو سینا کے راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے ان خبروں کو افواہ قرار دیا کہ ان کی پارٹی نے مہاراشٹر میں اتحادی ساتھی بی جے پی کے ساتھ اقتدار کی ساتھی کے معاملہ پر اپنا رویہ نرم کر لیا ہے۔ شیوسینا کے راوت نے ٹویٹ کیا کہ”ہمارے رخ کے نرم ہونے کی خبر محض ایک افواہ ہے، عہدوں کی مساوی تقسیم پر سمجھوتہ کر لیا گیا تھا۔