ممبئی ۔ 16 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے ہفتہ کو کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے قبل این ڈی اے شرکاء کی میٹنگ میں شرکت نہیں کرے گی، جس نے یہ واضح کردیا کہ قومی سطح کے بی جے پی زیرقیادت اتحاد سے اُس کا اخراج لگ بھگ یقینی ہے۔ (تفصیلی خبر صفحہ 5 پر)۔ اس درمیان جبکہ شیوسینا کی مہاراشٹرا میں تشکیل حکومت کیلئے کانگریس اور این سی پی کیساتھ بات چیت چل رہی ہے، اس کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے راوت نے یہ بھی کہا کہ پارٹی چاہتی ہے کہ سینا کے صدر اُدھو ٹھاکرے کو چیف منسٹر بنایا جائے۔ سینا نے بی جے پی کو مورد الزام بھی ٹہرایا کہ وہ ریاست میں ’’ایم ایل ایز کی خرید و فروخت‘‘ میں ملوث ہونے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ریاست میں 12 نومبر سے صدر راج نافذ ہے۔ راوت نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ اُدھو جی مہاراشٹرا میں حکومت کی قیادت کریں‘‘۔ انھوں نے کہا کہ سینا، این سی پی اور کانگریس مشترکہ اقل ترین پروگرام (سی ایم پی) پر متفق ہوچکے ہیں، جو اُن کی مجوزہ مخلوط حکومت کیلئے اساس ہے، اور اس پر دہلی میں غوروخوض کی کوئی ضرورت نہ پڑی۔ قبل ازیں دن میں سینا کے ترجمان اخبار ’سامنا‘ نے بی جے پی پر اپنے حملے میں شدت پیدا کرتے ہوئے اپنے اداریہ میں اسٹیٹ بی جے پی چیف چندرکانت پاٹل کو اُن کے بیان پر سخت نکتہ چینی کا نشانہ بنایا کہ آزاد ایم ایل ایز کی تائید سے 288 رکنی اسمبلی میں ان کی عددی طاقت 119 ہے۔
