نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مہاراشٹرا میں سیاسی بحران سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ اس دوران عدالت عظمیٰ نے ادھو ٹھاکرے کو بڑی راحت دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ شنڈے گروپ کی درخواست پر فی الحال کوئی فیصلہ نہ کرے۔ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا کہ 8 اگست کو تمام پارٹیوں کو الیکشن کمیشن میں اپنا جواب داخل کرنا ہے۔ اگر پارٹی اپنا جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگتی ہے تو الیکشن کمیشن اسے وقت دینے پر غور کر سکتا ہے۔ اس معاملے کی سماعت پیر کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ وہ 8 اگست کو فیصلہ کرے گی کہ اس معاملے کو سماعت کے لیے 5 ججوں کی آئینی بنچ کے پاس بھیجنا ہے یا نہیں۔ارکان اسمبلی کی نااہلی کے لیے دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سی جے آئی نے کپل سبل سے پوچھا کہ یہ سیاسی پارٹی کی منظوری کا معاملہ ہے، ہم اس میں مداخلت کیسے کر سکتے ہیں؟ اس معاملہ پر الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہے۔ اس پر کپل سبل نے کہا کہ فرض کریں کمیشن اس معاملے میں کوئی فیصلہ سنا دیتا ہے اور اس کے بعد سپریم کورٹ نااہلی کا فیصلہ دیتی ہے۔ پھر کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ نااہلی کا فیصلہ پہلے آنا چاہیے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیا کہ اگر کوئی فریق ایسے معاملات میں کمیشن کے سامنے آتا ہے تو اس وقت کمیشن کا فرض ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ اصل فریق کون ہے؟ الیکشن کمیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ دستاویزات طلب کئے گئے ہیں اور یہ عمل بالکل مختلف ہے۔ہریش سالوے نے کہا کہ فرض کریں کہ سب نااہل ہو جائیں اور الیکشن آ جائیں تو کیا ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ہی اصل پارٹی ہیں۔ سالوے نے الیکشن کمیشن کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ارکان اسمبلی بھی نااہل ہو جائیں تو بھی سیاسی پارٹی پر کیا فرق پڑے گا؟ سی جے آئی نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن اس وقت تک اپنی کارروائی ملتوی کر سکتا ہے جب تک عدالت اس معاملے میں فیصلہ نہیں دیتی؟
سی جے آئی نے کہا الیکشن کمیشن کو ابھی اس معاملے میں فیصلہ نہیں کرنا چاہیے لیکن تمام فریق حلف نامہ داخل کر سکتے ہیں۔ ہم اس حوالے سے احکامات جاری نہیں کر رہے ہیں لیکن فی الوقت اس معاملے میں کوئی کارروائی نہ کریں۔