سوشیل میڈیا پر استفسارات کی بوچھار ، حکومت یا وزراء جواب دینے سے قاصر
حیدرآباد۔حکومت تلنگانہ نے سال 2015 میں ریاست میں صحت عامہ کی بہتری اور معیاری علاج و معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے 5000 کروڑ خرچ کرنے کے منصوبہ کا اعلان کیا تھا لیکن اس منصوبہ کا کیا ہوا اس سے کوئی واقف نہیں ہے اور اب جو صورتحال ریاست میں پیدا ہوتی جا رہی ہے ان حالات میں جلد از جلد حالات کو بہتر بنانے کے علاوہ شہر میں معیاری علاج و معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات ناگزیر ہیں۔ حکومت نے سال 2015 میں 5000 کروڑ کی تخصیص کے ذریعہ ریاست میں بہتر ہیلت انفراسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنانے کا جو اعلان کیا تھا اس اعلان کے سلسلہ میں اب سوشل میڈیا پر سوال کئے جانے لگے ہیں اور استفسار کیا جا رہاہے کہ اگر ریاستی حکومت کی جانب سے یہ منصوبہ تیار کیا گیا تھا تو اس پر عمل آوری کیوں نہیں کی گئی اور اگر عمل نہیں کیا گیا تو و ہ5000 کروڑ کہاں ہیں جو صحت عامہ کی بہتری کیلئے خرچ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ سوشل میڈیا پر حکومت سے کئے جانے والے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ہے بلکہ ریاستی وزراء کو اس بات کا علم ہونے کے باوجود وہ عوام کے ان سوالات کو نظر انداز کرنے لگے ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں کوروناو ائرس کے سبب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس میں ریاستی حکومت کے دواخانوں کی قلعی کھلنے لگی ہے اور شہر حیدرآباد میں گاندھی ہاسپٹل کے علاوہ کسی اور دواخانہ میں بنیادی سہولتوں کی عدم موجود گی کے باعث نہ صرف مریضوں بلکہ ڈاکٹرس اور طبی عملہ کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد جو اعلانات کئے گئے تھے
ان میں اہم اعلان ریاست کے سرکاری دواخانوں میں عصری سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ 5000 کروڑ کے اخراجات کے ذریعہ معیاری علاج و معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی کا بھی تھا لیکن اس پر اب کوئی بات نہیں کی جا رہی ہے بلکہ سوشل میڈیا پر کئے جانے والے سوالات کو بھی نظر انداز کیا جانے لگا ہے سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئیٹر پر چیف منسٹر کے دفتر کے علاوہ ریاستی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی مسٹر کے ٹی راما راؤ ‘ ریاستی وزیر صحت مسٹر ایٹالہ راجندر کے علاوہ دیگر سے راست یہ سوال کیا جا رہاہے لیکن کوئی بھی اس سوال کا جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے بلکہ ریاستی وزیر کورونا وائرس کے مریضوں کو ٹوئیٹر کے ذریعہ ایمبولینس پہنچانے کی ہدایات جاری کر رہے ہیں۔