صدرکانگریس راہول گاندھی آخر کار مستعفی، برسرعام اعلان

,

   

کسی بھی پارٹی کی ترقی کیلئے محاسبہ ضروری، کانگریس میں انقلابی تبدیلیوں پر زور، جذبات اور جارحانہ تیور کے امتزاج پر مبنی مکتوب جاری

نئی دہلی ۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس کے عہدہ سے مستعفی ہونے کے اپنے ارادہ کے اعلان کے تقریباً ایک ماہ بعد راہول گاندھی نے چہارشنبہ کو پارٹی کی صدارت سے استعفے کا برسرعام اعلان کیا اور کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی کی شکست پر وہ خود کو ذمہ دار تصور کرتے ہیں اور یہ ان کا ماننا ہیکہ مستقبل میں پارٹی کی ترقی کیلئے محاسبہ نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ راہول نے چار صفحات پر مشتمل مکتوب استعفیٰ میں کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) سے درخواست کی کہ نئے صدر کی تلاش کی ذمہ داری چند اشخاص کو دی جائے کیونکہ یہ (نئے صدر کو نامزد کرنا) ان (راہول ) کیلئے مناسب نہ ہوگا۔ کانگریس کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ راہول اس وقت تک صدر کانگریس برقرار رہیں گے جب تک سی ڈبلیو سی ان کا استعفیٰ قبول نہ کرلے اور نئے سربراہ کے تقرر کا عمل شروع کیا جائے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان اور کانگریس کی صرف 52 حلقوں میں کامیابی پر 49 سالہ راہول گاندھی جو 25 مئی کو پارٹی کی صدارت چھوڑنے کے اعلان کے بعد اپنے فیصلہ پر اٹل رہے ہیں، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کانگریس پارٹی میں مکمل طور پر انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ کانگریس کیلئے نئے دور کے آغاز کی نوید سناتے ہوئے راہول نے کہا کہ ایسی پارٹی کی خدمت کرنا ان کیلئے اعزاز ہے جس (پارٹی) کے اقدار و نظریات نے اس خوبصورت ملک کی زندگی کیلئے خون کے طور پر کام کیا ہے۔ راہول نے مکتوب میں مزید کہاکہ پارٹی کے صدر کی حیثیت سے وہ 2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی کی شکست کی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں۔ راہول نے اپنا ایک کھلا مکتوب ٹوئیٹر پر بھی پوسٹ کیا جس میں کہا گیا ہیکہ ’ہماری پارٹی کے مستقبل کی ترقی کیلئے احتساب نہایت اہمیت کا حامل ہے‘۔ راہول نے تجویز پیش کی کہ پارٹی کے نئے صدر کی تلاش کی ذمہ داری کانگریس ورکنگ کمیٹی کے سپرد کی جائے اور ان (راہول گاندھی) کے جانشین کا انتخاب کرلینا ہی درست ہوگا۔ راہول نے اپنے مکتوب میں جو کئی مقامات پر جذباتی اور بعض جگہوں پر جنگ و جدوجہد کے جارحانہ احساسات کی جھلک پیش کررہا ہے، کہا کہ وہ اس ملک اور اس تنظیم کے بے پناہ احسان مند ہیں جنہوں نے انہیں خدمت کا عظیم موقع دیا۔ 2019ء کی ناکامی کیلئے متعدد افراد کا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے خود اپنی ذمہ داری کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف دوسروں کا محاسبہ کرنا غیرمنصفانہ ہوگا۔