برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی مکمل تائید اپنے سفیر کے ساتھ
واشنگٹن ۔ 9 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ واشنگٹن میں برطانوی سفیر کم ڈارک سے کوئی رابطہ نہیں کریں گے۔ یہ اعلان مذکورہ سفیر کی جانب سے لندن کو ارسال کی گئی ای میلز کے اِفشا ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ای میلز میں ٹرمپ کی حکومتی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا گیا تھا۔پیر کے روز اپنی ٹویٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں (برطانوی) سفیر کو نہیں جانتا مگر وہ امریکہ میں نا پسندیدہ شخصیت ہیں۔ یہاں ان کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا.. میرا ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہو گا‘‘۔ٹرمپ کی یہ ٹویٹ برطانوی اخبار میل آن سنڈے میں برطانوی سفیر کے لندن میں ذمے داران کو بھیجے گئے سرکاری ٹیلی گرامز کے شائع ہونے کے دو روز بعد کی گئی۔ ان مراسلوں میں سفیر نے خیال کیا کہ امریکی صدر ’’اہلیت سے محروم ہیں‘‘۔ادھر برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی حکومت نے واشگنٹن میں اپنے سفیر کی مکمل تائید کا اظہار کیا ہے۔ حکومتی ترجمان نے پیر کے روز کہا کہ ’’ سَر کم ڈارک کو اب بھی وزیراعظم کی مکمل حمایت حاصل ہے‘‘۔دوسری جانب برطانوی وزیر تجارت لیام فوکس نے پیر کے روز کہا ہے کہ ان مراسلوں کا افشا ہونا بہت ہی سنگین خلاف ورزی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
فوکس نے کہا کہ وہ اس معاملے پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی صاحب زادی ایوانکا ٹرمپ سے معذرت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ برطانوی وزارت خارجہ کے ایک عہدہ دار ٹارم ٹوگن نے بھی تقریبا ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ سے معذرت پر زور دیا ہے۔فوکس نے برطانی نشریاتی ادارے (بی بی سی ریڈیو) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے واشنگٹن کے حالیہ دورے میں ایوانکا سے ملاقات کریں گے اور اپنی جانب سے معذرت پیش کریں گے۔ انہوں نے سرکاری مراسلوں کے افشا ہونے کو نہایت ’’خبیث امر‘‘ قرار دیا۔فوکس نے مزید کہا کہ اس واقعے کے نتیجے میں امریکہ اور برطانیہ کے تعلقات آزمائش میں آ سکتے ہیں۔ادھر ٹرمپ نے صحافیوں سے کم ڈارک کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس شخص کو زیادہ پسند نہیں کرتے اور وہ برطانیہ کی خدمت اچھی طرح انجام نہیں دے رہا ہے۔ لہذا میں اس کے بارے میں بہت کچھ بول سکتا ہوں مگر میں خود کو پریشان نہیں کروں گا‘‘۔برطانوی سفیر کم ڈارک نے 2017 سے لے کر اب تک کے عرصے میں اپنی حکومت کو بھیجے گئے مراسلوں میں کہا کہ ’’میڈیا وائٹ ہاؤس میں شدید باہمی رسہ کشی اور انتشار کے حوالے سے جو بات کہتا ہے وہ زیادہ تر درست ہے’’۔ گذشتہ ماہ ارسال کیے جانے والے پیغام میں سر کم نے ایران سے متعلق امریکی پالیسی کو ‘غیر مربوط اور خلفشار کا شکار’ قرار دیا۔برطانوی اخبار کے مطابق کم ڈارک نے اپنے ایک مراسلے میں کہا کہ ’’ہمیں ایسا نہیں نظر آ رہا کہ (ٹرمپ کی) یہ انتظامیہ سفارتی زاویے سے اختلافات، حماقت اور نا اہلی کے لحاظ سے کم تر ثابت ہو گی‘‘۔
