صدر کانگریس کے اختیارات پر تنقیدیںمسترد

,

   

پارٹی صدر کو ورکنگ کمیٹی نامزذ کرنے کا اختیار حاصل
۔ 23 قائدین کے اعتراضات غیر ضروری: سابق وزیر ششی دھر ریڈی

حیدرآباد۔ سابق وزیر اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے رکن ایم ششی دھر ریڈی نے سونیا گاندھی کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے صدر کے اختیارات کے بارے میں سوال کرنے والے بعض قائدین کے اعتراضات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی میں ارکان کی نامزدگی کا صدر کو اختیار حاصل ہے اور اس سلسلہ میں نئی دہلی میں 2018 میں منعقدہ اے آئی سی سی پلینری سیشن میں قرارداد منظور کرتے ہوئے صدر کو اختیارات دیئے گئے۔ انہوں نے 23 کانگریس قائدین کی جانب سے روانہ کردہ مکتوب پر شدید اعتراض کیا اور کہا کہ غلام نبی آزاد کئی حقائق جاننے کے باوجود بیجا بیان بازی کررہے ہیں۔ انہوں نے یاددلایا کہ 1992 کے تروپتی میں منعقدہ اے آئی سی سی پلینری میں ایس سی، ایس ٹی اور خواتین کے زمرہ سے ایک بھی رکن ورکنگ کمیٹی کیلئے منتخب نہیں ہوا تھا۔ اسوقت کے کانگریس صدر و وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے منتخب ورکنگ کمیٹی کو استعفی دلاکر ورکنگ کمیٹی کو نامزد کیا تھا جس میں تمام طبقات اور علاقوں کو نمائندگی دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد اصلاحات کے نام پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کے انتخابات منعقد نہ کرنے کیلئے سونیا گاندھی کو مورد الزام ٹھہرارہے ہیں لیکن وہ اس بات کو فراموش کرچکے ہیں کہ 2018 اے آئی سی پلینری میں نومنتخبہ صدر راہول گاندھی کو کانگریس ورکنگ کمیٹی ارکان نامزد کرنے کا اختیار دیا تھا۔ غلام نبی آزاد قومی اور ریاستی سطح پر 1973 سے مختلف تنظیمی عہدوں پر فائز ہیں۔ 1982 سے وہ پارٹی کے اقتدار تک مرکزی وزارت میں شامل رہے اس درمیان انہیں کشمیر کے چیف منسٹر کے عہدہ پر بھی فائز کیا گیا۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ قول اور عمل میں کافی فرق پایا گیا ہے۔ 1999 اسمبلی انتخابات سے قبل حیدرآباد میں اقلیتوں کے اجلاس میں غلام نبی آزاد نے وعدہ کیا تھا کہ ہر ضلع سے کم از کم ایک اقلیتی امیدوار کو ٹکٹ دیا جائے گا۔ اے آئی سی سی کی مبصر اور سابق گورنر کمود بین جوشی نے سنجیدگی سے امکانی اقلیتی امیدواروں کی فہرست تیار کی اور یہ فہرست جب دوسرے دن دکھائی گئی تو غلام نبی آزاد نے ہنس کر کہا تھا کہ ’’ ارے دیدی کہنے والی بات کچھ ہوتی ہے لیکن کرنے والی چیز کچھ اور۔‘‘ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ 2011 میں نیشنل ڈیساسٹر مینجمنٹ کے قومی نائب صدر نشین کی حیثیت سے انہوں نے اتر پردیش میں وبائی امراض سے نمٹنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت مرکزی وزیر صحت اور اتر پردیش کے انچارج کی حیثیت سے غلام نبی آزاد نے کوئی توجہ نہیں دی۔کابینی رتبہ رکھنے کے باوجود مجھے غلام نبی آزاد سے ملاقات کیلئے دو ماہ تک وقت نہیں دیا گیا۔ یو پی اے حکومت نے امراض کی روک تھام کیلئے 4300 کروڑ روپئے اتر پردیش کیلئے منظور کئے تھے لیکن غلام نبی آزاد اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں اس مسئلہ کو عوام تک پہنچانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’ گروپ 23‘‘ کے قائدین نہیں چاہتے کہ راہول گاندھی ایک مضبوط صدر کی حیثیت سے اُبھریں۔