صدر یو اے ای شیخ خلیفہ بن زایدالنہیان کا اِنتقال

   

عالم عرب میں سوگ،شیخ محمد بن زایدالنہیان امارات کے نئے صدر
امجد خان
متحدہ عرب امارات ، مشرق وسطیٰ کا ایک ایسا ملک ہے جس میں تیل پر انحصار کرنے کی بجائے کاروبار یا بزنس کو اپنی ترجیحات میں سب سے اول رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ ایشیا کے اہم ترین تجارتی مرکز میں تبدیل ہوگیا۔ 1970ء کے دہے میں مختلف ریاستوں کو ملاکر ایک وفاق بنایا گیا اور اس وفاق کی تشکیل میں ابوظبی کے سابق حکمراں اور سابق صدر یو اے ای شیخ زایدالنہیان کا اہم کردار رہا۔ انہوں نے کئی دہوں تک یو اے ای کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اپنے غیرمعمولی کارناموں کے ذریعہ مملکت ِ متحدہ عرب امارات کو ایک خوشحال امارات میں تبدیل کیا۔ اُن کے انتقال کے بعد اُن کے بڑے فرزند خلیفہ بن زاید بن سلطان النہیان کو ابوظبی کا حکمراں بنایا گیا اور ساتھ ہی وہ یو اے ای کے صدارتی عہدہ پر بھی فائز ہوئے۔ خلیفہ بن زاید بن سلطان النہیان 2004ء سے 2022ء تک یو اے ای کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر اور مملکت کی سپریم پٹرولیم کونسل کے صدرنشین بھی رہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ سپریم پٹرولیم کونسل کے وہ 1980ء سے صدر رہے جو اپنے آپ میں ایک کارنامہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 1990ء میں ان کے والد شیخ زاید بن سلطان النہیان کو صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، شیخ خلیفہ نے حکومت کی تمام ذمہ داری سنبھالی۔ 2 نومبر 2004ء کو وہ اپنے والد کے جانشین بنے۔ اپنے دورِ حکمرانی و صدارت میں ان کا شمار دُنیا کے دولت مند ترین شاہی حکمرانوں میں ہوتا تھا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ 97.8 ارب بیارل تیل کے ذخائر کو کنٹرول کیا کرتے تھے، ساتھ ہی ابوظبی انویسٹمنٹ اتھاریٹی کے صدرنشین بھی تھے جس کے اثاثے 875 ارب ڈالرس مالیتی بتائے جاتے ہیں۔ انہیں متحدہ عرب امارات کے دوسرے صدر ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔ 2 نومبر 2004ء تا 13 مئی 2022ء اپنے انتقال تک وہ صدر اور ابوظبی کے حکمراں کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ واضح رہے کہ 7 ستمبر 1948ء کو شیخ خلیفہ بن زایدالنہیان کی پیدائش ہوئی۔ وہ آٹھ بچوں کے باپ تھے۔ شیخ خلیفہ نے رائل ملٹری اکیڈیمی سینڈہرسٹ کے گریجویٹ تھے۔ 1966ء میں جب شیخ خلیفہ کے والد شیخ زائد بن سلطان النہیان کو ابوظبی کا امیر بنایا گیا تھا، اس وقت ان کے بڑے فرزند یعنی شیخ خلیفہ کو ابوظبی کے مشرقی علاقہ میں حکمراں کا نمائندہ مقرر کیا گیا۔ ساتھ ہی العین میں محکمہ عدلیہ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ یکم فروری 1969ء کو شیخ خلیفہ ابوظبی کے ولیعہد نامزد کئے گئے اور اس کے دوسرے ہی دن اُن کا ابوظبی محکمہ دفاع کے سربراہ کی حیثیت سے تقرر عمل میں آیا۔ 1971ء میں یو اے ای کے قیام کے بعد شیخ خلیفہ نے ابوظبی میں کئی عہدے سنبھالے۔ جن میں وزیراعظم ابوظبی کابینہ کے سربراہ ، وزیر دفاع ، وزیر فینانس جیسے اہم عہدے شامل ہیں۔ متحدہ عرب امارات کابینہ کی تشکیل جدید کے بعد ابوظبی کابینہ کو ابوظبی مجلس شوریٰ کے ذریعہ تبدیل کردیا گیا اور 23 ڈسمبر 1973ء کو شیخ خلیفہ متحدہ عرب امارات کے دوسرے نائب وزیراعظم بنائے گئے اور 20 جنوری 1974ء میں انہیں ابوظبی مجلس شوریٰ کے صدرنشین کے عہدہ پر فائز کیا گیا۔ مئی 1976ء میں صدر کے تحت شیخ خلیفہ کو یو اے ای مسلح افواج کا ڈپٹی کمانڈر بنایا گیا۔ ’’خلیج ٹائمس‘‘ نے شیخ خلیفہ بن زایدالنہیان کے انتقال سے متعلق خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ امارات کے صدر اور ابوظبی کے حکمراں کے انتقال پرملال پر عرب امارات، عالم عرب اور عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ وزیراعظم نے اپنے اور ہندوستان کے عوام کی جانب سے یو اے ای کے عوام سے اظہار تعزیت کیا۔ مرکزی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے بھی شیخ خلیفہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہندوستان۔ یو اے ای تعلقات کی بنیاد ڈالی تھی۔ شیخ خلیفہ کے جانشین ان کے بھائی شیخ محمد زائد النہیان کو بنایا گیا ہے۔ شیخ محمد ، وزیراعظم نریندر مودی سے خوشگوار تعلقات رکھتے ہیں اور ہندوستان سے تجارتی ، سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعلقات مستحکم کرنے میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔ جہاں تک شیخ محمد کا سوال ہے، ان کی پیدائش 11 مار چ1961ء کو ہوئی اور وہ شیخ زائد بن سلطان النہیان کے تیسرے فرزند ہیں۔ شیخ محمد نے ابتدائی تعلیم یو اے ای اور انگلینڈ میں حاصل کی اور پھر 1979ء میں رائل ملٹری اکیڈیمی سینڈ ہرسٹ سے گریجویشن کی تکمیل کی۔ انہیں 3 نومبر 2004ء میں ابوظبی کا ولیعہد مقرر کیا گیا تھا جبکہ جنوری 2005ء میں شیخ محمد کو سپریم کورٹ یو اے ای کے عہدہ پر فائز کیا گیا۔ انہوں نے فوج میں کئی اہم عہدوں پر خدمات حاصل کی۔ عالمی سطح پر شیخ محمد ایک لبرل شخصیت تصور کئے جاتے ہیں۔ خاص طور پر یو اے ای کی خارجہ پالیسی میں ان کا اہم کردار ہے۔ ہندوستانی صدر رام ناتھ کووند اور عالمی قائدین نے شیخ خلیفہ کی موت پر شیخ محمد سے اظہار تعزیت کیا ہے جن میں صدر امریکہ جوبائیڈن ، سعودی ولیعہد محمد بن سلمان ، مراقش کے شاہ محمد پنجم بھی شامل ہیں۔ ہندوستانی حلقوں میں شیخ محمد کے صدر یو اے ای پر خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ وہ ہندوستان کے موافق لیڈر تصور کئے جاتے ہیں۔ ان کی ہی کوششوں کے نتیجہ میں امارات نے ہندوستان میں اربوں ڈالرس کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ یو اے ای میں جو تارکین وطن برسرکار ہیں یا تجارت میں مصروف ہیں ان میں ہندوستانیوں کی اکثریت ہے اور وہاں ہندوستانیوں کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔