حیدرآباد : نیا قلعہ خندق کے پاس ایک سال قبل گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کی جانب سے کئے جانے والے کھدائی کے کام کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) کی جانب سے روک دینے کے بعد یہ کام چھوڑ دیا گیا ہے جس کی وجہ خطرہ پیدا ہورہا ہے۔ ہیریٹیج کا تحفظ کرنے میں دلچسپی رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ہیریٹیج اسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے اور یہ کسی بھی وقت گرسکتا ہے۔ نیا قلعہ، قلعہ گولکنڈہ کا ایک توسیعی حصہ ہے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے ایک سال پہلے یہاں کھدائی کا کام شروع کیا تھا۔ یہ کام کہا جاتا ہے کہ شاہ حاتم تالاب کے قریب کی کالونیز سے سیوریج کے رُخ کو موڑنے کے لئے شروع کیا گیا۔ یہ کام شاہ حاتم تالاب سے برج سے خندق کے ساتھ لنگرحوض تک جانے دیئے گئے جو تقریباً 1.5 کیلو میٹر ہے۔ بعد میں اے ایس آئی نے کاموں کو روک دیا کیوں کہ اس میں ہیوی مشینری کو استعمال کرتے ہوئے کام کیا گیا تھا جس سے دیوار کمزور ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے کسی بھی ہیریٹیج اسٹرکچر کے 100 میٹر نصف قطر کے اندر استعمال کرنے کی تحدیدات ہے۔ ہیریٹیج کے تحفظ پر زور دینے والے محمد حبیب الدین نے کہاکہ نیا قلعہ دیوار اور شاہ حاتم تالاب سے متصل خندق کی 20 فیٹ کھدائی کی گئی اور اسے نقصان پہنچا اور قلعہ گولکنڈہ کی دیوار کی باؤنڈری بھی کمزور ہوگئی۔ ان کا مقصد خندق کو نالے میں تبدیل کرنا تھا۔ اس وقت سے ٹوٹے ہوئے چٹانوں اور ملبہ کو چھوڑ دیا گیا۔ جی ایچ ایم سی کس طرح 1.5 کیلو میٹر کے ایک لین کے ساتھ خندق کو نالے میں تبدیل کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ اب چونکہ خندق کو نقصان پہنچا ہے اس لئے صدیوں قدیم دیوار کسی بھی وقت گرسکتی ہے۔ اے ایس آئی کو اس کا نوٹ لیتے ہوئے ہیریٹیج اسٹرکچر کا تحفظ کرنا چاہئے۔ ایک 500 میٹر خندق کی 20 فیٹ گہری کھدائی کی گئی۔ اور انھوں نے اس مقام سے ملبہ کو بھی صاف نہیں کیا۔ مانسون کی آمد کے ساتھ باؤنڈری وال کو نقصان ہوسکتا ہے اور یہ کسی بھی وقت گرسکتی ہے۔ گولکنڈہ کے ساکن محمد رفیع نے کہاکہ گزشتہ سال شدید بارش کے دوران نیا قلعہ کا کچھ حصہ گر گیا تھا اور اب تک اس کے لئے کوئی کام نہیں کیا گیا اور اس نقصان میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بلدیہ نے خندق کو نقصان پہنچایا ہے جس سے باؤنڈری وال کو نقصان ہوسکتا ہے۔ عہدیداروں کو ملبہ کو صاف کرنا ہوگا اور خندق اور باؤنڈری وال کا تحفظ کرنا ہوگا تاکہ صدیوں قدیم ہیریٹیج کا تحفظ ہو۔