صرف زمبابوے کیوں ،ہند۔ پاک کیوں نہیں:کرسٹی

   

دبئی ۔25 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) آئی سی سی کی جانب سے معطلی کی زد میں موجود زمبابوے کرکٹ سے ناانصافی کی شکایت کرتے ہوئے ایشیائی ممالک پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں ۔زمبابوے کی وزیر برائے یوتھ ،اسپورٹس ،آرٹ اینڈ ریکری ایشن کرسٹی کووینٹری نے کہا ہے کہ زمبابوے کرکٹ میں حکومتی مداخلت ایشیائی ممالک جیسی منفرد ہرگز نہیں۔ پاکستان میں وزیر اعظم سرپرست اعلیٰ اور بورڈ چیئرمین کا تقرر کرتا ہے ۔ ہندوستان میں لودھا کمیشن فعال اور حکومت کی اجازت کے بغیر پاکستان سے باہمی سیریز نہیں کھیلی جا سکتی۔ حکومت کی دخل اندازی کی تحقیق کے باوجود سری لنکا کی معطلی کا فیصلہ نہیں کیاگیا تو پھر زمبابوے کے ساتھ مختلف سلوک کیوں کیا جا رہاہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آئی سی سی نے حکومتی مداخلت کو بنیاد بناتے ہوئے زمبابویے کرکٹ کو معطل کردیا جس کے تحت زمبابوے کھلاڑی آئی سی سی کے زیراہتمام ایونٹس میں شرکت سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ کرکٹ زمبابوے کو آئی سی سی کی جانب سے فنڈنگ بھی روک دی گئی ہے۔ سات اولمپک گولڈ میڈلز جیتنے والی سابق پیراک اور موجودہ زمبابوے وزیر کرسٹی کووینٹری نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں وضاحت کی ہے کہ زمبابوے میں اسپورٹس اینڈ ریکری ایشن ایک عوامی ادارہ ہے جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں اور وزیر کی حیثیت سے ان کی اسپورٹس اینڈ ریکری ایشن کمیشن میں تقرر کے باوجود انہیں معاملات پر اثر انداز ہونے کا حق حاصل نہیں کیونکہ اس ادارے کا کام ملک کی مختلف اسوسی ایشنز کی گورننس کو دیکھنا ہوتا ہے۔ کرسٹی کووینٹری کے مطابق زمبابوے کرکٹ بورڈ کے حکام کو جنرل اسمبلی اور انتخابات سے روکنے کی کوشش کی گئی تاہم کسی کی بات نہ سننے پر اسپورٹس اینڈ ریکری ایشن کمیشن نے بورڈ کو معطل کردیا کیونکہ وہ اپنے ہی آئین کے برخلاف کام کر رہے تھے اور انہیں اپنے ملک میں ایسا کرنے کا حق حاصل ہے کیونکہ اس ادارے کا قیام ہی مختلف شعبوں کی گورننس کو جانچنے کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔ آئی سی سی قوانین کے پیش نظر دیکھا جائے توجوکچھ بھی زمبابوے میں ہوا اس میں حکومتی مداخلت ہرگز نہیں تھی کیونکہ انہوں نے وزیر ہونے کے باوجود کسی قسم کی ہدایات نہیں دی تھیں۔ کرسٹی کووینٹری نے کہا تھا کہ زمبابوے کرکٹ کی بہتری کیلئے کیا گیا فیصلہ آئی سی سی کی جانب سے معطلی کا باعث کیوں بنا انہیں اس کا حقیقی معنوں میں علم نہیں کیونکہ دیگر رکن ممالک میں حکومتی مداخلت کے شکوک کہیں زیادہ پائے جاتے ہیں۔