صرف مشتبہ غیر قانونی مہاجرین کو نوٹس جاری کی گئی

   

آدھار کا شہریت سے کوئی تعلق نہیں، شخصی حاضری کی تاریخ میں توسیع
حیدرآباد۔/19 فبروری،( سیاست نیوز)حیدرآباد میں مقیم چند افراد کو مبینہ طور پرفرضی دستاویزات کے ذریعہ آدھار کارڈ حاصل کرنے کے ضمن میں ہندوستانی اتھارٹی برائے منفرد شناخت ( یو آئی ڈی اے آئی ) کی طرف سے نوٹس کی اجرائی کے بارے میں منظر عام پر آنے والی میڈیا رپورٹس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس ادارہ نے چہارشنبہ کو وضاحت کی کہ ان 127 افراد کو تلنگانہ پولیس کی شکایات کی بنیاد پر یہ نوٹسیں جاری کی گئی ہیں کیونکہ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ افراد غیر قانونی مہاجرین ہیں اور جعلی دستاویزات کی پیشکشی کے ذریعہ آدھار کارڈ حاصل کیا تھا۔ آدھار کارڈ جاری کرنے والی اتھارٹی نے یہ وضاحت بھی کی کہ ’’ میڈیا کی بعض اطلاعات نے واقعہ اور تفصیلات کو صحیح حالت میں بیان نہیں کیا ہے اور آدھار کا اس ضمن میں شہریت کے مسئلہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ آدھار شہریت کی کوئی دستاویز نہیں ہے اور یو آئی ڈی اے آئی نے آدھار قانون کے تحت اس بات کو لازمی بنایا ہے کہ آدھار کیلئے درخواست داخل کرنے سے پہلے درخواست گذار کا 182 دن تک ہندوستان میں قیام ضروری ہے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے ہی یہ کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ بھی اپنے تاریخ ساز فیصلہ میں آدھار کارڈ جاری کرنے والی اتھارٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ غیر قانونی مہاجرین کو آدھار جاری نہ کرے۔‘‘ اتھارٹی نے مزید وضاحت کی کہ حیدرآباد میں رہنے والے جن 127 افراد کو نوٹس جاری کی گئی ہے انہیں شخصی سماعت کیلئے 20 فبروری کو آدھار کے علاقائی دفتر میں ڈپٹی ڈائرکٹر کے اجلاس پر حاضر ہونے کیلئے کہا گیا تھا لیکن جب یہ محسوس کیا گیا کہ اصل دستاویزات کے حصول کیلئے کچھ وقت درکار ہوسکتا ہے جن کی نقولات انہوں نے آدھار کے حصول کے وقت داخل کیا تھا چنانچہ پولیس کی طرف سے دی جانے والی اطلاعات کی بنیاد پر شخصی حاضری کو مئی 2020 تک ملتوی رکھا ہے۔