80 ء کی دہائی میں راجیو گاندھی کو کانگریس میں شامل کرنے کا مذاق اڑایا گیا تھا: شمائل نبی
پٹنہ ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور بہار کے سابق وزیر شمائل نبی نے پارٹی کی قیادت گاندھی خاندان کے ہاتھوں میں رکھنے کی پرزور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہی پارٹی کو متحد رکھ سکتے ہیں۔ مسٹر شمائل نبی نے ہفتہ کے روز انتخابی حکمت ساز پرشانت کشور کی طرف سے کانگریس کی قیادت گاندھی خاندان سے باہر کسی کو سونپنے کی تجویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گاندھی خاندان سے باہر کسی کو پارٹی کا صدر بنایا گیا تو اس سے کانگریس میں خیمہ بندی ہوگی۔ صرف گاندھی خاندان ہی پارٹی کو مضبوط قیادت فراہم کر سکتا ہے اور کانگریس کو متحد بھی رکھ سکتا ہے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ 80 کی دہائی میں جب انہوں نے ایک طیارہ حادثے میں سنجے گاندھی کی موت کے بعد راجیو گاندھی کو کانگریس میں شامل کرنے کی بات کی تو شروع میں سیاسی حلقوں اور کچھ لیڈروں کی طرف سے اس کا مذاق اڑایا گیا۔ کچھ لوگوں نے اسے چاپلوسی بھی کہی۔ 18 سال تک کانگریس کے ریاستی جنرل سکریٹری رہنے والے اور مختلف سرکاری-غیر سرکاری تنظیموں کے سربراہی کرنے والے شمائل نبی نے زور دیا کہ کانگریس کو عوامی مفاد کے مسائل اٹھانے ہوں گے اور اپنی قسمت کو بحال کرنے کے لیے سڑکوں پر جدوجہد کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کے لیے اہم مسائل پر جیل بھرو مہم سے کانگریس کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔ سال 1980 میں ڈاکٹر جگناتھ مشرا کی کابینہ میں اطلاعات اور تعلقات عامہ کے وزیر رہنے والے مسٹر شمائل نبی نے انتخابات میں دھاندلی کے امکان کو دور کرنے کے لیے بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹ دینے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انتخابات میں منمانی کرنے کے لیے ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے تمام خدشات دور ہوں گے اور ساتھ ہی جمہوریت پر عوام کا اعتماد مضبوط ہوگا۔