پیارے بچو! مسلم دنیا کے عظیم مجاہد و سپہ سالار اور ایوبی سلطنت کے بانی سلطان صلاح الدین ایوبی ؒکو اُن کے ایک سپاہی نے اطلاع دی کہ شہر میں ایک عالم دین (خطیب ؍ مذہبی رہنما) آیا ہے ، جس کا بہت چرچہ ہے ، لوگ اُنہیں سننے کیلئے دُور دُور سے آرہے ہیں ، اُن کا بیان بہت ہی اثرانگیز اور دل میں اُتر جانے والا ہوتا ہے تو سلطان ایوبی ؒ نے بھیس بدل کر عالم دین سے ملنے کا اِرادہ کیا کہ آخر دیکھیں تو سہی کہ کون ہے وہ مذہبی رہنما ؟سلطان صلاح الدین ایوبی ؒبھس بدل کر جب اُن کے پاس پہنچے تو وہ مشہور عالم دین کی تقریر چل رہی تھی ، جب خطاب ختم ہوگیا اور اُن کے مریدین اور چاہنے والے بھی تقریباً چلے گئے تو سلطان ایوبی ؒنے پوچھا کہ بَیْتُ الْمَقْدِسْ (Bai-tul-Maqdis) کو مسلمان فتح کیوں نہیں کر پا رہے ہیں ، اِس کی کیا وجہ ہے ؟اُس مشہور عالم دین نے فوراً کہا : ’’دُعا مانگتے رہو ، بَیْتُ الْمَقْدِسْ اِنشاء اللہ ضرور فتح ہو جائے گا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے یہ سننا تھا کہ فوراً تلوار نکالی اور اپنی تلوار سے اُس مشہور عالم دین کی اُنگلیاں کاٹ دیں اور پھر پوچھا : ’’بتاؤ کون ہو تم ،تمہیں کس نے بھیجا ہے تو اُس نے کہا : ’’مَیں ایک یہودی جاسوس ہوں اور خفیہ مشن کے تحت عالم دین کا بھیس بدل کرآیا ہوں اور مسلمانوں کو ’’جہاد ‘‘کے بجائے ہر مسئلہ اور مصیبت کا حل ’’دُعائیں‘‘ اور ’’وظیفوں‘‘کے ذریعہ کرنے کا حکم دے رہا ہوں۔ یہودی جاسوس نے جب سیکرٹ مشن کا خود ہی اعتراف کرلیا تو سلطان نے فوراً اُس کا سَر تن سے جدا کردیا۔
عزیز بچو! یہی کچھ دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ لوگ مسجدوں میں بیٹھ کر صرف بددعائیں کررہے ہیں، دعائیں مانگ رہے ہیں، اور اُدھر دُشمن اور ظالم افراد تباہ ہونے کے بجائے مزید طاقتور ہورہے ہیں، آخر کیوں؟ کیونکہ ہم مسلمانوں نے قرآن پاک اور حدیث ِ رسولؐ کو پڑھنا اور اُس پر عمل کرنا چھوڑ کر ’’من چاہی زندگی‘‘ کو ہی ’’دین‘‘ سمجھ لیا ہے، کوئی بھی مصیبت کو رسول اللہؐ کے سکھائے ہوئے ’’اسلام‘‘ کی روشنی میں حل کرنے کے بجائے صرف دعاؤں، وظیفوں اور مذہبی بہروپئے(جھوٹے مذہبی رہنما) کی باتوں میں آکر اپنی دنیا اور آخرت دونوں برباد کررہے ہیں ۔اگر صرف دعاؤں اور وظیفوں سے ہی ظلم و ناانصافی اور جنگیں ٹل جاتی تو پھر غزوۂ بدر، جنگ ِخندق، جنگ ِاُحدکیوں ہوتے۔ محسن انسانیت حضرت محمد ؐ نے قیامت تک آنے والے انسانوں کو اُن کے تمام مسائل اور مشکلات کا حل ’’اسلام ‘‘کے ذریعہ بتادیا ہے ، اب ہمیں صرف قرآن و حدیث کی ہر بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے، اس کے بعد رب العالمین کی ہم پر رحمت کی بارش ہوگی جس سے ہمارے کئے ہوئے تمام گناہ دُھل جائیں گے اور جنتیوں کیلئے اللہ کا سب سے بڑا انعام یعنی ہم اپنے مہربان رب کا انشاء اللہ دیدار بھی کرسکیں گے۔