ضبط شدہ گاڑیوں کو ہراج کرنے محکمہ ٹرانسپورٹ کی تیاری

   

Ferty9 Clinic

حیدرآباد ۔ 25 جولائی ( سیاست نیوز ) شہر کے مختلف آر ٹی اے دفاتر میں ہزاروں گاڑیوں کے جمع ہوجانے پر محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے اب انہیں ہراج کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ یہ گاڑیاں آر ٹی اے دفاتر میں زائد از چھ سال سے رکھی ہوئی ہیں ۔ عموماً گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ نہ ہونے ، سفر کیلئے پرمنٹ نہ ہونے یا موٹر وہیکل ایکٹ کی دیگر خلاف ورزیوں پر ضبط کیا جاتا ہے اور انہیں آر ٹی او کی نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔ گاڑی کے مالکین درکار فیس ادا کرکے ان کی گاڑیوں کو لے جاسکتے ہیں ۔ تاہم ان میں بعض گاڑی مالکین مختلف وجوہات جیسے بھاری جرمانہ ادا کرنے کیلئے پیسے نہ ہونے اور دوسری وجوہات سے ان کی گاڑیاں لے جانے کیلئے نہیں آتے ہیں ۔ حیدرآباد میں آر ٹی اے کے دفاتر جہاں اس طرح کی گاڑیاں بڑی تعداد میں ہیں وہ ہیں ناگول ، سکندرآباد، خیریت آباد اور دوسرے دفاتر ، ان میں زیادہ گاڑیاں اسکراپ کے قریب پہونچ چکی ہیں ۔ آر ٹی اے دفاتر کے علاوہ عہدیداروں کی جانب سے ضبط شدہ گاڑیوں کو آر ٹی سی ڈپوز میں رکھا جاتا ہے ۔ لیکن آر ٹی سی کے عہدیداروں نے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ سے 2019 میں ان گاڑیوں کو ان کے ڈپوز سے ہٹانے کیلئے کہا تھا ۔ ذرائع کے مطابق محکمہ کے عہدیداروں کو آر ٹی اے دفاتر میں موجود ضبط شدہ گاڑیوں کو فوری طور پر فروخت کرنے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ عہدیداروں نے آر ٹی ایز سے ستمبر تک تمام گاڑیوں کو فروخت کردینے کیلئے کہا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ پولیس عہدیداروں نے بھی حال میں ضبط شدہ گاڑیوں کا ہراج کیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق تمام گیارہ آر ٹی اے دفاتر میں تقریباً 10,000 گاڑیاں ہیں ۔ جن میں ناگول آر ٹی اے آفس میں 5000 گاڑیاں ، سکندرآباد میں 1000 اور خیریت آباد میں موجود 500 گاڑیاں شامل ہیں ۔ ایک سینئیر عہدیدار نے کہا کہ قواعد کے مطابق عہدیداروں کو گاڑی مالکین کو آر سی بک میں درج پتہ پر نوٹسیں جاری کرتے ہوئے ان سے جرمانہ ادا کرکے گاڑیاں لے جانے کیلئے کہنا چاہئے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی مالکین کی ذمہ داری ہے کہ وہ جرمانہ ادا کرنے کے بعد ان کی گاڑیاں لے جائیں ۔ اگر کوئی انہیں لینے نہیں آئے تو وہ انہیں ہراج کے ذریعہ فروخت کر دیں گے ۔ تین نوٹسیں جاری کئے جائیں گے اور ہراج کرنے سے قبل اخبارات میں آکشن نوٹس شائع کروائی جائے گی ۔