این پی آر ، این آر سی کی پہلی سیڑھی
ضلع عادل آباد میں 11 لاکھ سے زائد ہندوؤں کی شہریت کو خطرہ
ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کو بھی شہریت سے محرومی کا خدشہ، 2011 ء کی مردم شماری کے مطابق تجزیہ
حیدرآباد۔6فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں این پی آر کے نفاذ کی صورت میں ضلع عادل آباد کی 46فیصد آبادی کو شہریت سے محروم ہونا پڑسکتا ہے کیونکہ مردم شماری 2011 کے اعدادوشمار کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ضلع عادل آباد میں ناخواندگی کا فیصد 46 فیصد ہے اور اگر ہندو اور مسلمانوں کے فیصد کو علحدہ کرتے ہوئے دیکھا جائے تو عادل آباد میں جملہ ہندو آبادی 23لاکھ 99ہزار901 ہے جن میں 11لاکھ30ہزار768 ناخواندہ ہیںجن کا مجموعی فیصد 47 ہوتا ہے اسی طرح مسلمانوں کی جملہ آبادی 2لاکھ 75ہزار970 ہے اور ان کی جملہ آبادی میں 1لاکھ 325 افراد ناخواندہ ہیں۔اس اعتبار سے مسلمانوں کی ناخواندہ آبادی کا فیصد 36 ہے۔این پی آر کے نفاذ اور این پی آر کے ذریعہ دستاویزات کی وصولی کے اقدامات کی صورت میں ناخواندہ طبقہ کوئی بھی دستاویز دکھانے کے موقف میں نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ اس بات سے واقف ہوگا کہ شمارکنندہ اس کے فارم میں کیا تحریر کر رہا ہے۔ اگر شمار کنندگان کی جانب سے ان ناخواندہ افراد کو مشتبہ کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میںجنہیں مشتبہ قرار دیا گیا ہے انہیں ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ ہندستانی ہیں اور اس بات کے ثبوت کیلئے انہیں دستاویزات درکار ہوں گے جو ان کے پاس نہیں ہیں۔عادل آباد میں عیسائی آبادی 15ہزار422 ہے جن میں 4ہزار983ناخواندہ ہیں۔ اس اعتبار سے 32فیصد عیسائی آبادی کی شہریت کو خطرہ لاحق ہے۔ اس ضلع میں بدھ مت کے ماننے والوں کی تعداد 25ہزار510ہے اور ان میں ناخواندگی کا فیصد 44ہے یعنی 11ہزار 193 بدھ مت کے ماننے والوں کے پاس کوئی تعلیم نہیں ہے۔ ہندو طبقات میں موجود ایس سی طبقہ کی تعداد عادل آباد میں 4لاکھ 88 ہزار 596ہے جن میں 2لاکھ 32ہزار758غیر تعلیم یافتہ ہیں۔اسی طرح ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد 4لاکھ 95 ہزار794 ہے جن میں 2لاکھ 75 ہزار872 ناخواندہ ہیں جن کا مجموعی فیصد 56ہے اس اعتبار سے ایس سی 48 فیصد اور ایس ٹی 56 فیصد کی شہریت خطرہ میں ہے۔ ریاست تلنگانہ میں این پی آر کے سروے کا آغاز ماہ اپریل سے ہونے جا رہا ہے اور اس سلسلہ میں متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے اقدامات کا آغاز کیا جاچکا ہے جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے واضح طور پر یہ کہا جا رہاہے کہ این پی آر ہی این آرسی کی پہلی سیڑھی ہے اور این پی آر کے ذریعہ جمع کی جانے والی تفصیلات کو ہی حکومت کی جانب سے این آر سی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اب تک ریاست تلنگانہ میں این پی آر پر روک لگانے کے سلسلہ میں کوئی احکام جاری نہیں کئے گئے ہیں اور نہ ہی ریاستی حکومت کی جانب سے این پی آر کے مسئلہ پر کوئی واضح تیقن دیا گیا ہے۔ عادل آباد میں این پی آر کی صورت میں 11لاکھ 30ہزار 325 ہندوؤں کی شہریت کو خطرہ ہوسکتا ہے جبکہ 1لاکھ 325 مسلمانوں کی شہریت کو خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔