احسن الشعراء ظہیر ناصری ، بزرگ استاد شاعر، 4 دہوں سے شعرو سخن سے وابستگی
محبوب نگر۔ ضلع محبوب نگر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں ایک عرصہ دراز سے ادبی سرگرمیاں زندہ ہیں۔ اردو کی بقاء کی خاطر مختلف عنوانات پر جلسوں اور مشاعروں کا انعقاد عمل میں آتا ہے۔ ضلع کے بزرگ مرحوم شعراء عبدالرزاق خاں صولت، عبدالحمید خاں حمید، عبدالعزیز عزیز، نصرت فاروقی ، سلطان محوی، بچھیا پریم، دامودھر ذکی، صادق فریدی وغیرہ کی مشاعروں میں شرکت نے اچھے نقوش چھوڑے ہیں۔ جناب ظہیرناصری ایک مستند استاد شاعر کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے ہیں آپ کے چار مجموعے کلام شائع ہوکر مقبول ہوئے ہیں جن میں ایک پُرعقیدت نعتیہ مجموعہ بھی ہے۔ موصوف زاید از پانچ دہوں سے دنیائے شعر و سخن سے وابستہ ہیں۔ بزرگ استاد شاعر ساغر جیدی کڑپہ سے تلمذ حاصل رہا اور ان کی خصوصی تربیت نے خوب نکھارا اور اچھے شعر کہنے لگے۔ نعتیہ شاعری بہت ہی پُر عقیدت ہے۔ شرفی چمن کے نعتیہ مشاعروں میں پابندی سے شرکت کرتے ہیں۔ حضرت سید شاہ جمیل الدین شرفی سجادہ نشین کے پسندیدہ شاعر تھے ان کے کئی شاگرد ہیں بالخصوص جڑچرلہ کے جواں سال شعراء کو خصوصی تربیت دیتے ہیں۔ چنانچہ آج چند شعراء نے اپنے اپنے مجموعہ کلام بھی شائع کئے یہ سب جناب ظہیر ناصری کی تربیت کا مظہر ہیں۔ جناب ظہیر ناصری کے اعزاز میں محبوب نگر و جڑچرلہ میں جلسہ اعتراف خدمات منعقد ہوا۔ جڑچرلہ میں تو موصوف کے شعراء نے اپنے استاد محترم کے اعزاز میں ایک ادبی انجمن ان ہی کے نام سے منسوب کرتے ہوئے ’’ بزم ظہیری ‘‘ چند برس قبل قائم کی جس کے زیر اہتمام جلسوں اور مشاعروں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ وہ کرناٹک کے علاقوں میں بھی بہت مقبول ہیں اور مشاعروں میں شرکت کرتے ہیں۔ وہاں پر بھی موصوف کی اسی طرح قدر و منزلت کی جاتی ہے۔ حال ہی میں ایک عظیم الشان نعتیہ مشاعرہ میں حضرت سید رفیع الدین شرفی نے انہیں احسن الشعراء کے خطاب سے نوازا ہے۔ ایسے عظیم سنجیدہ و نعتیہ شاعر کو ابھی تک تلنگانہ اردواکیڈیمی کی جانب سے مجموعی خدمات پر ایوارڈ نہیں دیا گیا۔اردو اکیڈیمی تلنگانہ سے التماس ہے کہ جناب ظہیر ناصری کی خدمات کے اعتراف میں سال حال ضرور ایوارڈ سے نوازے جو ایک بزرگ شاعر کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ حال ہی میں اردو اکیڈیمی نے فن عروض کی تربیت کیلئے ظہیر ناصری کی خدمات حاصل کی ہیں۔