لڑکیوں نے راجستھان کے لڑکوں سے مرضی سے شادی کی ، سرپرستوں کا ادعا ، الزامات مسترد
حیدرآباد ۔ 2 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : ضلع میدک کے نارائن کھیڑ منڈل کے حدود میں واقع کونڈا پور کے ہنومان تانڈہ میں لڑکیوں کی فروخت کرنے سے متعلق عائد کئے جانے والے الزامات پر ریونیو ڈیویژنل آفیسر نارائن کھیڑ مسٹر امبا داس راجیشور ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مسٹر ستیہ نارائنا ، تحصیلدار نارائن کھیڑ مسٹر محمد رحمن ، سب انسپکٹر آف پولیس مسٹر سندیپ وغیرہ نے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ہنومان تانڈہ سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں کی راجستھانی افراد کے ساتھ گذشتہ عرصہ کے دوران ہی شادی انجام دی گئی تھی ۔ جس پر ان لڑکیوں کو فروخت کردئیے جانے کا بعض افراد کی جانب سے الزام عائد کرنے پر مذکورہ عہدیداروں نے لڑکیوں کے والدین سے مکمل تحقیقات کیں ۔ جس پر لڑکیوں کے والدین نے بتایا کہ وہ اپنی لڑکیوں کو فروخت نہیں کیے بلکہ لڑکیاں خود اپنی مرضی سے حیدرآباد آریہ سماج میں راجستھانی افراد کے ساتھ شادی کر کے شادی کے توثیقی صداقت نامے آریہ سماج سے حاصل کیے ۔ اور ان صداقت ناموں کو تحقیقاتی عہدیداروں کے روبرو پیش بھی کیا ۔ لڑکیوں کے والدین نے تحقیقات کرنے والے عہدیداروں کو بتایا کہ ان کی لڑکیاں راجستھان میں بہت ہی خوشحال ہیں اور متعدد مرتبہ لڑکیوں سے ہی نہیں بلکہ ان کے شوہروں کے علاوہ لڑکیوں کی ساس اور خسر سے بھی بات چیت کی جاتی ہے ۔ والدین نے مزید بتایا کہ بعض افراد عمداً ان کے خاندان کو بدنام کرنے غلط تشہیر کررہے ہیں ۔ اس تحقیقات کے دوران ہی راجستھان میں رہنے والی اپنی لڑکیوں سے والدین نے واٹس اپ کے ذریعہ تحقیقاتی عہدیداروں سے بات چیت کروانے پر ان لڑکیوں نے بھی اپنی مرضی سے شادی کر لے کر خوشحال رہنے کا اظہار کیا ۔ اور کہا کہ انہیں غیر ضروری طور پر پریشان کرنا اور انہیں بدنام کرنا کوئی مناسب بات نہیں ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے خلاف غلط الزامات عائد کرنے والے اور غلط تشہیر کرنے کے علاوہ بدنام کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا نہ صرف والدین بلکہ لڑکیوں نے بھی تحقیقاتی عہدیداروں سے پر زور مطالبہ کیا ۔ اس طرح ایکطرف تحقیقاتی عہدیداروں نے لڑکیوں اور ان کے والدین کے اظہار کردہ خیالات و بیانات قلم بند ( درج ) کیے تو دوسری طرف بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ ماہ کے پہلے ہفتہ میں راجستھان سے تعلق رکھنے والے بعض افراد نارائن کھیڑ کی ایک لاج میں قیام کر کے ان لڑکیوں کی خریدی کی ۔ جس پر پولیس نے اس وقت ہی لاج میں مقیم افراد کے خلاف کیس درج رجسٹر کیے ۔۔
