ضلع نارائن پیٹ: تہذیبی و تاریخی پس منظر

   

حکومت تلنگانہ نے 16 فروری 2019ء کو سرکاری حکمنامہ کے ذریعہ ریاست تلنگانہ میں دو نئے اضلاع کی تشکیل کا اعلان کیا جس میں نارائن پیٹ اور مولوگو شامل ہیں۔ نو تشکیل شدہ اضلاع نے 17 فروری 2019ء سے کارکردگی کا آغاز کیا ہے۔ نارائن پیٹ ضلع کے ضلع کلکٹر کے طور پر ضلع محبوب نگر کے کلکٹر رونالڈروز کو اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد نظم و نسق کو عوام سے قریب تر لانے کے مقصد سے وزیر اعلی کے چندر شیکھر رائو نے 31 اضلاع میں تقسیم کرتے ہوئے نئے اضلاع کی تشکیل کی تھی۔ ان دنوں نارائن پیٹ اور مولوگو کے عوام نے ان علاقوں کو ضلع بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا۔ وزیر اعلی کے تیقن کے بعد عوام نے احتجاج سے دستبرداری اختیار کی تھی۔ عوامی مطالبہ کی بنیاد پر نارائن پیٹ اور مولوگو اضلاع کی تشکیل سے وزیراعلی نے عوام کا دل جیت لیا ہے۔ اس طرح تلنگانہ میں اب اضلاع کے تعداد 33 ہوگئی ہے اور 71 ریونیو ڈیویژن اور 583 منڈل ہیں۔
نارائن پیٹ ضلع کی تشکیل کے بعد سابقہ متحدہ ضلع محبوب نگر، 5 اضلاع میں تقسیم ہوچکا ہے۔ جن میں محبوب نگر، جوگو لامبا گدوال، ونپرتی، ناگرکرنول، نارائن پیٹ شامل ہیں۔ نارائن پیٹ ضلع میں 11منڈل شامل ہیں جبکہ ابتدائی اعلامیہ میں 12 منڈلوں کو ملاکر نارائن پیٹ ضلع بنانا طے پایا تھا۔ مگر کوئل کونڈہ منڈل کے عوام اس بات پر بضد تھے کہ کوئل کونڈہ منڈل کو محبوب نگر ضلع میں ہی برقرار رکھا جائے جس کے بعد کوئل کونڈہ کو محبوب نگر ضلع میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 11 منڈلوں پر مشتمل نو تشکیل شدہ ضلع نارائن پیٹ کی آبادی 5.04 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ نارائن پیٹ ضلع کی سرحدیں اضلاع محبوب نگر، جوگولامبا گدوال، ونپرتی، وقارآباد اور ریاست کرناٹک سے ملتی ہیں۔ نارائن پیٹ ضلع میں شامل 11 منڈلوں میں نارائن پیٹ منڈل (26 گائوں)، دامر گڈہ (27 گائوں)، دھنواڑہ (09 گائوں)، مریکل (14 گائوں)، کوسگی (26 گائوں)، مدور (30 گائوں) اوٹکور (27 گائوں)، نرور (20 گائوں)، مکتھل (39گائوں)، ماگنور (20 گائوں)، کرشنا (14 گائوں) شامل کئے گئے ہیں۔
ضلع نارائن پیٹ نے اپنے تاریخی سفر کے دوران کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ قدیم زمانے میں بادشاہوں کی حکومت بھی اس ضلع میں تبدیل ہوتی رہی ہے۔ کئی اہم شاہی خاندانوں کے راجائوں، شہنشاہوں کے قبضہ میں ضلع نارائن پیٹ کا علاقہ رہا ہے۔ اس علاقہ پر شاتاواہنا، بادامی چالوکیہ، بہمنی، عادل شاہی، قطب شاہی اور آصف جاہی خاندانوں نے حکومت کی ہے۔ زمیندارانہ نظام میں امرچنتہ آتماکور، جنپول، لوکاپلی سمستھان کے زمینداروں نے حکومت کا انتظام چلایا ہے۔ 1881ء میں نارائن پیٹ کے علاقہ کو ناگرکرنول ضلع میں شامل کیا گیا تھا۔ 1883ء میں ناگرکرنول کے بجائے محبوب نگر کو ضلع بنایا گیا تو نارائن پیٹ ضلع محبوب نگر میں آگیا۔ 1905ء میں کوئل کونڈہ، نارائن پیٹ، مکتھل تعلقہ کے 73 دیہات کو ضلع گلبرگہ میں ملادیا گیا۔ 1921 تا 1931ء کے دوران امرچنتہ سمستھان کو ضلع محبوب نگر میں شامل کیاگیا۔ 1956ء میں زبان کی بنیاد پر ریاستوں کی تشکیل جدید عمل میں لائی گئی۔ اس کے بعد نارائن پیٹ ضلع محبوب نگر کا ہی حصہ رہا۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ضلع محبوب نگر کی 4 اضلاع میں تقسیم ہوئی جس سے نارائن پیٹ کے عوام میں ناراضگی پائی جاتی تھی کہ اضلاع کی تشکیل کے لیے حکومت نے جو پیمانہ مقرر کیا تھا نارائن پیٹ اس پیمانہ پر صدفیصد کھرا اترتا ہے۔ عوامی احتجاج کے پیش نظر وزیراعلی نے نارائن پیٹ کو ضلع بنانے کا دوراندیشانہ اور دانشمندانہ فیصلہ کیا۔ 17 فروری 2019ء سے نارائن پیٹ نئے ضلع کے طور پر کام کررہا ہے۔
ضلع نارائن پیٹ بے پناہ قدرتی وسائل سے مالامال علاقہ ہے۔ خوبصورت پہاڑ، زرخیز زمین اور دریائے کرشنا موجود ہے۔ گرانائٹ، چونے کا پتھر یہاں ملتا ہے۔ عوام کا پیشہ بافندگی اور زراعت ہے۔ جوار، دھان، مونگ پھلی، دال کی کاشت ہوتی ہے۔ تاہم آبپاشی کا زیادہ تر نظام بورویل پر اور بارش کے پانی پر منحصر ہے۔ آبی وسائل کے نہ ہونے سے زمین کے کافی حصہ پر کاشت نہیں ہوتی ہے۔ اگرچہ کہ دریائے کرشنا، ریاست کرناٹک سے ریاست تلنگانہ میں نارائن پیٹ ضلع کے منڈل مکتھل میں داخل ہوتی ہے مگر نہروں کی آبپاشی کا زیادہ تر نظم نہ ہونے سے زیر کاشت رقبہ کچھ زیادہ نہیں ہے۔ تالابوں سے مٹی کی نکاسی، تالابوں کی مرمت اور مفت برقی سربراہی جیسی سہولتوں کی وجہ سے کسان کاشت کاری کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ نارائن پیٹ سوتی اور ریشمی ساڑیوں کی تیاری کے لیے عالمی شہرت کا حامل ہے۔ روزگار کے مواقع حاصل نہ رہنے کی وجہ سے بافندوں کی بڑی تعداد روزگار کے حصول کے لیے پڑوسی ریاستوں کے شہر بھیونڈی، مالیگائوں، ممبئی، سورت، احمد آباد، پونہ کلیان، اچل کریم جی، شولا پور کا رخ کرچکی ہے۔
نارائن پیٹ ضلع سونے کی تجارت کے لیے بھی مشہور ہے۔ نارائن پیٹ میں سونے کے زیورات تیار کرنے والے کاریگروں کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ 24 کیرٹ کے سونے سے ہر ڈیزائن کے زیورات تیار کرتے ہیں۔ زیورات کی تیاری کے بعد بھی سونے کا خالص پن 99.12 فیصد برقرار رہتا ہے۔ نارائن پیٹ کے صرافہ بازار کی ایمانداری، دیانت داری اور معیار نے یہاں کے سونے اور زیورات کی شہرت کو دور دور تک پھیلادیا ہے۔ حال ہی میں سروے آف انڈیا نے ایک سروے کے بعد یہ انکشاف کیا کہ نارائن پیٹ کے پہاڑی علاقوں میں ہیرے کے ذخائر موجود ہیں۔ ممکن ہے اس تحقیق سے مستقبل میں اس علاقہ کی ترقی ہوپائے گی۔ نارائن پیٹ ضلع میں 5 زبانیں بولنے والے لوگ رہتے ہیں۔ جن میں تلگو، اردو، کنڑا، مراٹھی، ہندی شامل ہیں۔ کچھ سال پہلے تک 5 زبانوں کے ذریعہ تعلیم کے ہائی اسکول موجود تھے مگر اب مراٹھی، کنڑا ہائی اسکول کا باب بند ہوچکا ہے۔ ضلع نارائن پیٹ مستقبل میں مزید ترقی کے مدارج طے کرسکتا ہے۔