ضلع نرمل میں کانگریس کے تمام امیدوار نہایت مستحکم اور طاقتور

   

کے سری ہری راؤ نرمل ، نارائن راؤ پٹیل مدہول، وی بی پٹیل خانہ پور عوام میں زبردست مقبول

نرمل /8 نومبر ( جلیل ازہر کی رپورٹ ) نرمل و ضلع کے تین اسمبلی حلقہ جات میں ہر جماعت متحرک ہوچکی ہے ۔ عام انتخابات میں اس مرتبہ عوام میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ کانگریس نے اس مرتبہ اپنی مکمل طاقت جھونک دی ہے اور گھر گھر پہونچکر کانگریس کے انتخابی منشور چھ گیارنٹی سے عوام کو راغب کرنے میں لگی ہے ۔ ضلع نرمل جو تین اسمبلی حلقہ جات پر مشتمل ہے ۔ کانگریس نے حلقہ اسمبلی نرمل سے اس مرتبہ بی آر ایس سے کانگریس پارٹی میں شامل ہونے والے قائد مسٹر کے سری ہری راؤ کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔ مسٹر سری ہری راؤ بی آر ایس کے قیام سے ہی اس پارٹی میں شامل تھے اور دو مرتبہ بی آر ایس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ کر شکست کھا گئے ۔ اس بار پوری طاقت سے کانگریس میں شامل ہوتے ہوئے کانگریس کا ٹکٹ حاصل کیا اور شب و روز رائے دہندوں سے رجوع ہوتے ہوئے کانگریس کی کامیابی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ انہوں نے بحیثیت کانگریس امیدوار حلقہ اسمبلی نرمل اپنا پرچہ نامزدگی بھی داخل کردیا ۔ حلقہ اسمبلی مدھول سے کانگریس نے سابقہ رکن اسمبلی مسٹر نارائن راؤ پٹیل کو میدان میں اُتار رہے ہیں ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کے نارائن راؤ پٹیل حلقہ اسمبلی مدھول میں کافی مقبول ہیں اور گذشتہ ماہ ہی راہول گاندھی کے تلنگانہ دورہ پرانہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ۔ انہوں نے بھی اپنا پرچہ نامزدگی داخل کردیا ہے اور انتخابی مہم میں تیزی پیدا کردی ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک مستحکم حکومت ریاست ہو کہ مرکز صرف اور صرف کانگریس ہی فراہم کرسکتی ہے اور اس وقت کانگریس کی لہر ریاست میں نہیں ملک میں چل رہی ہے ۔ حلقہ اسمبلی خانہ پور سے کانگریس نے ایک نئے چہرہ کو میدان میں اُتار رہے ہیں ۔ اس اسمبلی حلقہ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ حلقہ ایس ٹی محفوظ ہے ۔ یہاں قبائلیوں کا کافی دبدبہ ہے ۔ ان میں دو بڑے گروپس ہیں جس کے سبب کانگریس نے ویدمابوجھو پٹیل کو میدان میں اتارا ہے ۔ پٹیل نوجوان طبقہ میں مقبول ہے اور اس مرتبہ کانگریس اپنی اپنی کامیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے ۔ پرچہ نامزدگی کی تاریخ کے اختتام کے بعد ضلع نرمل کی سیاسی صورتحال کا پس منظر واضح ہوگا ۔ یہاں یہ بتانا بے محل نہ ہوگا کہ ضلع نرمل کے تمام تین اسمبلی حلقہ جات پر دو معیادوں سے بی آر ایس کا قبضہ ہے اور کانگریس عوام میں انتخابی منشور کی چھ گیارنٹی کے ساتھ رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے اور عوام تمام امیدواروں اور پارٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں کہ آخر تلنگانہ کی حکمرانی کس کو سونپی جائے ۔