ضلع نظام آباد میں کانگریس کی صدارت کیلئے زبردست رسہ کشی

   

بی سی طبقہ کو ڈی سی سی صدر، اقلیتی قائد کو ٹاؤن صدر بنائے جانے کے امکانات، محمد جاوید اکرم بھی دوڑ میں شامل
نظام آباد۔ 28 اکتوبر (محمد جاوید علی کی رپورٹ) نظام آباد ضلع کانگریس کمیٹی کے انتخاب کو لے کر ضلع میں زبردست سرگرمی دیکھی جا رہی ہے۔ ہر گروپ اپنے اعلی قائد کو منوانے کے لیے کوشاں ہے اور عہدوں کے حصول کے لیے سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں مختلف سطحوں پر نئی تنظیموں کے قیام کی تیاریوں کے درمیان ضلع کانگریس کمیٹی (ڈی سی سی) کی صدارت کے لیے زبردست رسہ کشی جاری ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ریاست بھر میں ضلعی سطح کی کمیٹیوں کے تقررات کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد نظام آباد ضلع میں یہ سوال موضوعِ بحث بنا ہوا ہے کہ نیا ضلع صدر کون ہوگا۔ذرائع کے مطابق اب تک ضلع صدر کے عہدہ کے لیے 18 امیدواروں نے درخواستیں داخل کی ہیں، جن میں سابق عہدیداروں کے ساتھ ساتھ ایسے کارکن بھی شامل ہیں جنہیں ماضی میں کوئی منصب نہیں ملا۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) نے اس عمل کی نگرانی کے لیے بنگلورو کے رکن اسمبلی رضوان ارشد کو آبزرور کی حیثیت سے تقرر کیا تھا اور انہیں خصوصی طور پر نظام آباد روانہ کیا تھا۔ انہوں نے مختلف اسمبلی حلقوں میں پارٹی قائدین و کارکنوں سے مشاورت کرکے موزوں امیدواروں کی فہرست تیار کر کے اسے پردیش کانگریس کمیٹی (پی سی سی) اور اے آئی سی سی کو پیش کی ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ پی سی سی صدر مہیش کمار گوڑ کو آبائی ضلع میں تقرر نے غیر معمولی سیاسی اہمیت حاصل کرلی ہے۔ سابق وزیر سدرشن ریڈی اپنے قریبی ساتھی اور سابق مارکیٹ کمیٹی چیئرمین ناگیش ریڈی کے لیے پسِ پردہ سرگرم ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ضلع کے کئی سینئر قائدین کو ان کے حق میں رائے دینے کی اطلاع ہے دوسری جانب شیکھر گوڑ، جو مہیش کمار گوڑ کے قریبی مانے جاتے ہیں، بھی آخر وقت میں اس دوڑ میں شامل ہوگئے۔ سابق ایم ایل سی ارکلہ نرساریڈی بھی امیدواروں میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دہلی بھیجی گئی حتمی فہرست میں یہی تین نام موجود ہیں۔پارٹی کے اندرونی حلقوں میں یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ گذشتہ آٹھ برسوں سے ریڈی طبقہ سے تعلق رکھنے والے مانالہ موہن ریڈی کے بعد اس بار کسی بی سی (پسماندہ طبقات) قائد کو موقع دیا جا سکتا ہے کیونکہ تین دہائیوں سے ڈی سی سی کی قیادت بی سی طبقہ کے ہاتھ نہیں آئی۔ پی سی سی صدر مہیش کمار گوڑ نے ریاست میں 42 فیصد بی سی ریزرویشن کے لیے آواز بلند کی تھی اس لیے ان کے اپنے ضلع میں بھی بی سی قائد کو عہدہ دینے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ تاہم یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سدرشن ریڈی دہلی سطح پر بھی اپنی لابنگ میں مصروف ہیں اور چیف منسٹر ریونت ریڈی بھی ممکنہ طور پر انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ انہیں وزارت میں شامل نہ کیے جانے پر وہ ناخوش ہیں۔اسی دوران نظام آباد ٹاؤن کانگریس کی صدارت بھی پارٹی کے لیے ایک نیا چیلنج بن گئی ہے۔ شہر کی تقریباً 40 فیصد آبادی اقلیتوں پر مشتمل ہے اور ابھی تک کسی اقلیتی قائد کو سٹی صدر کا موقع نہیں دیا گیا۔ سابق صدر کیشو وینو بی سی طبقہ سے تعلق رکھتے تھے اس لیے اس بار اگر ضلع کی صدارت بی سی قائد کو دی گئی تو ٹاؤن کی صدارت کسی اقلیتی رہنما کے سپرد کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سینئر اقلیتی رہنما محمد جاوید اکرم نے بھی اس عہدہ کے لیے درخواست دی ہے اور وہ عہدہ کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ضلع صدر کا عہدہ بی سی طبقہ اور سٹی صدر کی ذمہ داری اقلیتی طبقہ کو دی گئی تو ورکنگ صدر کا عہدہ کسی تیسرے طبقہ کے رہنما کو دیا جا سکتا ہے تاکہ تمام طبقات کی نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔فی الحال نظام آباد کانگریس میں دونوں عہدوں کے حوالے سے غیر یقینی فضا برقرار ہے۔ کارکنوں میں تجسس بڑھتا جا رہا ہے کہ آخرکار پارٹی ہائی کمان کس کے حق میں فیصلہ سنائے گی۔ سدرشن ریڈی، محمد علی شبیر کے گروپ یا مہیش کمار گوڑ کے حامی آخر کسے صدر بنیا جائے گا؟ اس سوال کا جواب آنے والے دنوں میں واضح ہوگا۔