ضلع نلگنڈہ کی تقریباً نصف فیصد آبادی کو شہریت کا ثبوت پیش کرنا مشکل

   

تقریباً 15 لاکھ غیر مسلم اور 61 ہزار 599 مسلمان دستاویزات سے محروم
حیدرآباد۔14فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں این پی آر پر نفاذ کی صورت میں ضلع نلگنڈہ کے 14لاکھ 8ہزار252 غیر مسلموں اور 61ہزار599مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ضلع نلگنڈہ کی جملہ آبادی 34لاکھ 88ہزار809ہے اور ان میں ناخواندہ افراد کی تعداد 14لاکھ 87ہزار790ہے ۔مرکزی حکومت کی جانب سے یہ بات واضح کی جاچکی ہے کہ این پی آر ہی این آر سی کا پہلا مرحلہ ہے اور اس کے ذریعہ ہی این آر سی کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔ این پی آر میں والدین کی تاریخ پیدائش اور ان کی جائے پیدائش کے متعلق سوالات موجود ہیں۔ جناب خالد سیف اللہ کا دعوی ہے کہ 2011 کی مردم شماری کا باریکی سے جائزہ لینے کے بعد جو اعداد شمار آئے ہیں ان کے مطابق ضلع نلگنڈہ کے 43فیصد عوام کو شہریت ثابت کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ وہ جو تفصیلات تیار کئے ہیں انہیں ان پر مکمل اعتماد ہے اور انہوں نے یہ ڈاٹا سرکاری ویب سائٹس سے ہی حاصل کرتے ہوئے یہ سروے تیار کیا ہے جس میں ناخواندہ افراد کی نشاندہی اور ان کی جملہ تعداد بتائی گئی ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ جو لوگ غیر تعلیم یافتہ ہیں ان کے پاس بیشتر بنیادی دستاویزات نہیں ہیں اس کے علاوہ ان تعلیم یافتہ شہریوں میں بھی دستاویزات موجود نہ ہونے کی شکایات موجو د ہیں۔ ضلع نلگنڈہ میں مسلمانوں کی جملہ آبادی 1لاکھ 88ہزار 646ہے جن میں ناخواندہ افراد کی جملہ تعداد مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق 61ہزار599 ہے جبکہ ہندوؤں کی جملہ آبادی 32لاکھ 49ہزار231 ہے جن میں غیر تعلیم یافتہ افراد کی تعداد 14لاکھ8ہزار252ہے۔ رپورٹ کے مطابقضلع نلگنڈہ کی جملہ آبادی میں ایس سی طبقہ سے تعلق رکھنے والی آبادی 6لاکھ 37 ہزار385 ہے جن میں 2لاکھ 92ہزار411 افراد ناخواندہ ہیں۔ اسی طرح ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والی آبادی 3لاکھ 94ہزار279 ہے جن میں 2لاکھ 30ہزار276 افراد ناخواندہ ہیں۔ اگر این پی آر کا نفاذ عمل میں لایا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ان ناخواندہ افراد کو مشکلات کا سامناکرنا پڑسکتا ہے ۔ جناب خالد سیف اللہ نے واضح کیا کہ ان کی جانب سے جو اعداد و شمار تیار کئے گئے ہیں وہ مردم شماری 2011کی بنیاد پر تیار کئے گئے ہیں اور ان اعداد و شمار میں جو ادعا جات کئے جا رہے ہیں وہ درست ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ منڈل واری اساس پر بھی ڈاٹاتیار کرچکے ہیں کہ اگر منڈل واری اساس پر این پی آر کی صورت میں کس منڈل سے تعلق رکھنے والے کتنے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے وہ تمام تفصیلات اس رپورٹ میں بھی فراہم کی جاچکی ہے ۔ ریاست میں این پی آر کی صورت میں دستاویزات نہ دکھانے کے ساتھ ساتھ اب فارم نہ بھروانے کا بھی اعلان کیا جانے لگا ہے تاکہ این آر سی کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جاسکے۔