نظام آباد :26؍ فروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) اقلیتی اقامتی اسکول ٹمریز بوائز II نظام آباد کے واقعہ پر کئی افراد کی جانب سے اس بات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے ضلع کلکٹر ضلع کے مختلف اقامتی مدارس کا دورہ کرتے ہوئے طلباء سے بات چیت کرنے کے علاوہ طلباء کو فراہم کئے جانے والی غذاء اور مینو کی پابندی کے بارے میں طلباء سے سوالات کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے سوشل ویلفیر ہاسٹلوں میں زیر تعلیم طلباء تعلیمی میدان میں دلچسپی دکھاتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ ریاست گیر سطح پر اقلیتی اقامتی مدارس ٹمریز کے طلباء ریاستی سطح پر نمایاں مقام حاصل کرتے ہوئے ڈاکٹرس ، انجینئرس اور آئی آئی ٹی جیسے اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ نظام آباد مستقر میں 5 بوائز اور 4گرلز اسکول ہے جن میں ایک جونیئر کالج بھی شامل ہے اس طرح ضلع میں 19 ٹمریز کے مدارس ہے لیکن یہاں کے طلباء کو میڈیکل و انجینئرنگ کی سیٹ تو حاصل ہوئی لیکن یہاں سے تعلیم دینے والے ٹیچروں سے زیادہ طلباء کی اپنی محنت ہے جس کی وجہ سے یہ طلباء میڈیکل اور انجینئرنگ کی سیٹ حاصل کی ہے ۔ ضلع کلکٹر نظام آباد میں واقع اقامتی مدارس کی وقتاً فوقتاً جائز ہ لینے کی صورت میں اس طرح کے واقعات آئندہ رونما نہیں ہوں گے ۔ عوام کی جانب سے اس بات کی اپیل کی جارہی ہے کہ جس طرح سوشل ویلفیر ہاسٹلوں کا ضلع انتظامیہ کی جانب سے ضلع کلکٹر اچانک پہنچ کر جائزہ لے رہے ہیں اسی طرح اگر اقلیتی اقامتی مدارس کا ضلع کلکٹر راجیو گاندھی ہنمنتو جائزہ لیں تو اقامتی مدارس کی کارکردگی میں بہتری پیدا ہوسکتی ہے اور طلباء کو معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ معیاری غذاء اور حکومت کے قواعد کے مطابق تدریسی کتابیں اور ملبوسات فراہم ہوسکتے ہیں اگر سہولتیں فراہم کیا گیا تو طلباء بہتر سے بہتر مظاہرہ کرتے ہوئے تعلیمی میدان میں آگے بڑھتے ہوئے حکومت کے مشین کو پورا کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔