ضلع کلکٹر وقارآباد پر حملہ کے سلسلہ میں 55 افراد گرفتار

   

علاقہ میں کشیدگی، انٹرنیٹ خدمات منقطع، بی آر ایس کے کارکنوں پر حملہ کی منصوبہ بندی کا الزام

حیدرآباد۔/12 نومبر، ( سیاست نیوز) حکومت نے وقارآباد کلکٹر پرتیک جین پر احتجاجی کسانوں کی جانب سے حملہ کے واقعات کا سختی سے نوٹ لیا ہے۔ پولیس کو خاطیوں کی نشاندہی اور گرفتاری کی ہدایت دی گئی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کا تدارک کیا جاسکے۔ وقارآباد ضلع کے دودیالہ منڈل کے لگاچرلہ موضع میں ضلع کلکٹر پرتیک جین عہدیداروں کے ساتھ فارماسٹی کے قیام پر رائے حاصل کرنے گئے تھے۔ حملہ میں ضلع کلکٹر کے علاوہ دیگر عہدیداروں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ پولیس نے حملہ کے سلسلہ میں 55 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ علاقہ میں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے دودیالہ، کوڑنگل اور بمراس پیٹ منڈلوں میں انٹرنیٹ خدمات کو منقطع کردیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ منصوبہ بند انداز میں کلکٹر اور دیگر عہدیداروں کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے اسمبلی حلقہ کوڑنگل میں ضلع کلکٹر پر حملہ کے واقعہ نے قومی سطح پر میڈیا میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ پرتیک جین کے علاوہ ایڈیشنل کلکٹر لنگیا نائیک، سب کلکٹر اوما شنکر پرساد، کوڑنگل ایریا ڈیولپمنٹ آفیسر وینکٹ ریڈی پر کسانوں اور گاؤں والوں نے سنگباری کی۔ کلکٹر اور ایڈیشنل کلکٹر محفوظ رہے جبکہ ایریا ڈیولپمنٹ آفیسر وینکٹ ریڈی شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں بچانے کی کوشش کرنے والے ڈی ایس پی سرینواس ریڈی پر بھی حملہ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے کسانوں کو مشتعل کرنے والے بی آر ایس کے مقامی قائدین کی نشاندہی کی ہدایت دی۔ وقارآباد ضلع کے سرکاری ملازمین اور عہدیداروں نے اس واقعہ کے خلاف بطور احتجاج ایک روزہ ہڑتال کی ہے۔ حکومت نے ڈائرکٹر جنرل پولیس جتیندر کو اس واقعہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس مہیش بھگوت کو علاقہ میں امن و ضبط کی صورتحال پر کنٹرول کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ مہیش بھگوت نے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے وقارآباد کا دورہ کرتے ہوئے صورتحال کا شخصی طور پر جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے حملہ کے سلسلہ میں بی آر ایس کے مقامی قائدین اور کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔ بی آر ایس قائد پی نریندر ریڈی کے حامی سریش کی اصل خاطی کے طور پر نشاندہی کی گئی جس نے ضلع کلکٹر کو عوام سے ملاقات کے بہانے حملہ کا نشانہ بنایا۔1