طالبان سے لاتعلقی عالمی دہشت گردی کو فروغ دے گی

   

افغانیوں کو تنہا چھوڑدینے کی غلطی نہ دہرائیں ۔ عالمی برادری کو شاہ محمود قریشی کا مشورہ

اسلام آباد: افغان طالبان کے کابل پر فتح کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری سے افغانستان کے لوگوں کو تنہا چھوڑنے کی ‘غلطی’ نہ دہرانے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسا کرنے اور طالبان کے ساتھ لاتعلقی کے نتیجے میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں اپنی جگہ بنا لیں گی۔برطانیہ کے اسکائی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ 20 سال بعد افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد عالمی برادری کے پاس طالبان کے بات چیت کرنے یا الگ تھلگ ہونے کے اختیارات ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اپنے اختیارات پر غور کرنا ہوگا اور افغانستان کو تنہا چھوڑنا ‘خطرناک آپشن’ ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیاکہ ‘یہ آپشن دراصل افغان عوام کو چھوڑنے کا باعث بنے گا’۔انہوں نے کہا کہ دنیا 1990 کی دہائی میں اسی ‘غلطی’ کی مرتکب ہوئی تھی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایسا کوئی عمل دوبارہ نہ دہرائیں۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق غلطی کو دہرانے کے کیا نتائج ہوں گے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ یہ عمل افغانستان خانہ جنگی اور انارکی کی جانب لے جا سکتا ہے اور بالآخر بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کے لیے جگہ پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ان کے (بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں) کے اثرات افغانستان میں بڑھیں۔ انٹرویو لینے والے نے نشاندہی کی کہ ایسا لگتا ہے جیسے شاہ محمود قریشی مغربی طاقتوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ طالبان کو تسلیم کریں۔شاہ محمود قریشی نے یہ تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے کہہ رہے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ‘علیحدگی کے نتائج بہت زیادہ خراب ہیں۔طالبان کے ابتدائی بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے انہیں ‘مثبت اور حوصلہ افزا’ قرار دیا۔طالبان اپنے اعلانات پر عمل درآمد کے بارے میں کتنے مخلص ہیں؟ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا کو ان کا امتحان لینا چاہیے ۔