طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا، انہیں مدعو کیا گیا :حامد کرزئی

   

شہرکو لوٹ مار سے بچانے کیلئے طالبان کو پیش قدمی کی دعوت دی ، اسوسی ایٹیڈ پریس کو انٹرویو

کابل : افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان پر قبضہ نہیں کیا بلکہ ان کو دعوت دی گئی تھی۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیئے گئے انٹرویو میں افغان صدر حامد کرزئی نے پہلی بار کچھ ایسے شواہد کی طرف اشارہ کیا ہے کہ کیسے افغان صدر اشرف غنی کی اچانک روانگی کے بعد شہر کو لوٹ مار سے بچانے کے لئے انہوں نے طالبان کو آنے کی دعوت دی۔ انٹرویو کے دوران حامد کرزئی اس بات پر بضد رہے کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت اس حوالے سے ہونے والے معاہدہ کا حصہ تھی۔حامد کرزئی کے مطابق جب انہوں نے وزیر دفاع بسم اللہ خان کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام میں سے شہر میں کوئی بھی موجود نہیں ہے۔اس کے بعد انہوں نے وزیر داخلہ کو فون کیا ۔ پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا۔ یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے۔13 سال تک ملک کے صدر رہنے والے حامد کرزئی نے 9/11کے بعد طالبان کو نکالے جانے کے بعد ملک چھوڑنے سے انکار کیا تھا ۔ حامد کرزئی نے بتایا کہ 15 اگست کی صبح افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے جس پر انہوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انہیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ دوپہر کے وقت طالبان نے حکومت سے کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کوکہا کیونکہ ان کا شہر میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔حامد کرزئی کے مطابق انہوں نے اور دوسرے لوگوں نے حکام سے بات کی اور ہم کو یقین دہانی کرائی گئی کہ امریکی اور حکومت اپنی جگہ پر مضبوط ہیں اور کابل پر قبضہ نہیں ہو گا۔ حامد کرزئی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تقریباً پونے تین بجے جب یہ بات منظر عام پر آ گئی کہ صدر اشرف غنی ملک چھوڑ چکے ہیں تو انہوں نے حکام کو فون کالز کیں جن پر بتایا گیا کہ شہر میں سرکاری حکام موجود نہیں ہیں۔ ان کے بقول اشرف غنی کی ذاتی محافظ کی یونٹ کے سربراہ نے انہیں فون کیا کہ وہ محل آ جائیں اور صدارت سنبھالیں۔جس پر حامد کرزئی نے انکار کرتے ہوئے کہا ’مجھے ایسا کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔‘اس کے بجائے انہوں نے عوام کے نام پیغام اپنے بچوں کے ہمراہ جاری کیا تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ہم سب کابل میں موجود ہیں۔حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کابل میں موجود رہتے تو اقتدار کی پرامن منتقلی ہو سکتی تھی۔