طالبان وفد کی عمران خان سے ملاقات کی تردید

   

وزیراعظم کی خصوصی معاون فردوس عاشق عوان کا بیان ،مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی خبریں بے بنیاد
اسلام آباد ۔ 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے تعطل کا شکار امن مذاکرات کے احیاء کیلئے اعلیٰ سطحی افغان طالبان وفد سے ملاقات نہیں کی۔ وزیراعظم کے قریبی ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں یہ خبریں گشت کررہی ہیں کہ عمران خان نے طالبان وفد سے ملاقات کی تھی جو غلط ہے۔ تمام بین الاقوامی چینلس میں یہ خبریں نشر کی جارہی ہیں کہ عمران خان نے طالبان وفد کی قیادت کرنے والے ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کرتے ہوئے افغان امن عمل پر تفصیلی بات چیت کی۔ جیو نیوز نے یہ لکھا ہیکہ مسٹر خان نے بات چیت کے دوران افغانستان میں امن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا اور یہ بھی کہا کہ خطہ میں استحکام اور خوشحالی کیلئے امن مذاکرات ہی واحد ذریعہ ہے۔ دوسری طرف ایک سرکاری عہدیدار نے بھی اس بات کی توثیق کی تھی کہ طالبان وفد نے عمران خان سے ملاقات کی تھی جہاں دورخی اور علاقائی امور پربات چیت ہوئی۔ دوسری طرف عمران خان کی اسپیشل اسسٹنٹ برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے ایسی کسی بھی ملاقات کی تردید کی اور کہا کہ طالبان وفد کی وزیراعظم عمران خان سے سرے سے ملاقات ہی نہیںکی اور اس سلسلہ میں جتنی بھی خبریں شائع کی گئی ہیں یا انہیں نشر کیا گیا ہے، وہ سب غلط ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ 12 رکنی طالبان وفد چہارشنبہ کو یہاں پہنچا تھا جبکہ وفد نے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے جمعرات کو ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر آئی ایس آئی سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ طالبان وفد کا دورہ پاکستان ایک ایسے وقت ہوا جب افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی قاصد زلمے خلیل زاد بھی پاکستان کے دورہ پر پہنچے ہیں جبکہ انہوں نے کچھ روز قبل نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس میں شرکت کے موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات کی تھی اور اسبات پر زور دیا تھا کہ طالبان کے ساتھ دوبارہ بات چیت کی جانی چاہئے۔ یہ نکتہ بھی اپنی جگہ اہم ہیکہ طالبان اور امریکہ کے درمیان بات چیت اچھی خاصی چل رہی تھی کہ اسی دوران گذشتہ ماہ کابل میں طالبان کی جانب سے کئے گئے ایک خودکش حملہ میں ایک امریکی فوجی کے ہلاک ہونے کے بعد برہمی کے عالم میں صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ یکسر ختم کرتے ہوئے مذاکرات کو ’’مردہ‘‘ قرار دیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور طالبان کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں منعقد شدنی ایک خفیہ اجلاس کو بھی منسوخ کردیا تھا۔ قبل ازیں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سوشیل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ طالبان وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد قیام امن کے عمل کو دوبارہ فعال بنانا ہے۔