طالبان کابینہ کی9/11 کی برسی کے موقعہ پر حلف برداری

,

   

کابل /اسلام آباد: امارت اسلامیہ افغانستان کی نئی وزارت داخلہ نے ملک میں فی الوقت مظاہروں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، افغانستان میں طالبان نے جس نئی عبوری کابینہ کا اعلان کیا تھا وہ ہفتہ 11 ستمبر کو حلف لے گی۔ طالبان کی نئی حکومت نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے پوسٹ کئے گئے ایک پیغام میں لکھا کہ امارت اسلامی نے نئی حکومت کی تقریب حلف برداری کے لئے 11 ستمبرکی تاریخ کا اعلان کردیا ہے۔11 ستمبر کو امریکہ کے ٹوئن ٹاورز پر دہشت گرد حملوں کے 20 برس مکمل ہو رہے ہیں۔ان حملوں کے بعد ہی امریکہ نے اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر افغانستان کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے چند روز قبل 31 اگست کو ہی اس فوجی آپریشن کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ 11 ستمبر، جسے عرف عام میں 9/11 کہا جاتا ہے، امریکہ اور افغانستان دونوں ہی کے لیے ایک اہم تاریخی دن ہے اور اب طالبان نے اسی روز اپنی نئی عبوری حکومت کی حلف برداری کی تقریب کا اعلان کیا ہے۔ افغانستان میں حالیہ کچھ دنوں سے دارالحکومت کابل اور بعض دیگر شہروں میں انسانی حقوق اور سکیورٹی کے حوالے سے مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ تاہم طالبان نے ان مظاہروں کو بدنیتی پر مبنی اور سکیورٹی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فی الوقت ان پر پابندی لگانے کی بات کہی ہے۔ امارت شرعیہ افغانستان کی نئی وزارت داخلہ نے جو نئی ہدایات جاری کی ہیں اس میں مقامی حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ پیشگی منظوری کے بغیر ایسے مظاہروں کی اجازت نہ دیں، اور اگر کسی تنظیم کو مظاہرہ کرنا ہو تو اس کے مقاصد کی تفصیل بتاکر مقامی حکام سے پہلے اجازت لے۔ وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیاکہ تمام شہریوں سے اعلانیہ طور پر کہا جا رہا ہے کہ فی الوقت وہ کسی بھی بیانر کے تحت، چاہے اس کا مقصد، کچھ بھی ہو، مظاہرے سے باز رہیں۔ مظاہرین میں شرکت کرنے والی بیشتر خواتین ہیں جو اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ ان نئی ہدایات کے بعد وہ شاید ایسا نہ کرسکیں۔ طالبان کی حکومت نے ایک بار پھر سے تمام حکومتی افسران سے سرکاری دفتروں میں واپس ہونے کی اپیل کی ہے اور کہا کہ طالبان ان کے تحفظ اور سکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں۔ کارگزار نائب وزیراعظم ملّا محمد حسن اخوند نے ایک ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ جو افراد بھی امریکہ کے ساتھ کام کرتے رہے تھے ان سے انتقام نہیں لیا جائے گا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں کرسکتا ہے کہ طالبان نے ان کے ساتھ کوئی انتقامی کارروائی کی ہے۔