واشنگٹن ۔ 10 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان میں 28 ستمبر سے شروع ہونے والے صدارتی انتخاب کے دوران ایک صوبہ ایسا بھی تھا جس میں طالبان نے انتخابی عمل کو کامیاب بنانے میں تعاون کیا ہے۔افغانستان کے صوبے کنڑ کے قصبے منرو میں داعش نے انتخابات سے قبل دھمکی دی تھی کہ اگر کسی شخص کو پولنگ اسٹیشن کی جانب جاتے دیکھا گیا تو وہ نہ صرف اسے قتل کردیں گے بلکہ پولنگ اسٹیشن کا انتخابی سامان بھی تباہ کردیں گے۔انتخابی عملے کے ایک رکن صابر نے بتایا کہ 27 ستمبر کی صبح اسے یہ اطلاع ملی کہ داعش کے جنگجو پولنگ اسٹیشن پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔صابر کے بقول وہ بے روزگار تھا اور انتخاب کے روز اجرت ملنے کی اْمید میں وہ اور اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ خطرے کے باوجود پولنگ اسٹیشن پہنچ گیا۔ اسے اس روز کام کرنے کیلئے 12 ڈالر کی پیشکش کی گئی تھی۔انتخاب کے دن ایک غیر معمولی صورت حال پیش آئی جب طالبان نے اس علاقے کا انتظام سنبھال لیا اور وہ انتخاب میں ووٹ ڈالنے کیلئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔صابر اور اجمل میڈیا کو بتایا کہ وہ ووٹ ڈالنے کیلئے صبح 6 بجے پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔ انہوں نے طالبان کارکنوں کو پولنگ اسٹیش سے 20 میٹر دور کھڑا پایا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جو لوگ ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں، وہ ضرور ڈالیں۔ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔علاقے کے لوگوں کو طالبان کی ہدایت پر یقین کرنے میں کچھ وقت لگا اور پھر وہ ووٹ ڈالنے کیلئے 9:30 بجے کے بعد آنا شروع ہوگئے۔ بالآخر صابر کے پولنگ اسٹیشن پر لگ بھگ ڈیڑھ سو افراد نے ووٹ ڈالا جن میں دو درجن خواتین بھی شامل تھیں۔