طالبان کا تاجکستان جانے والی مرکزی گزرگاہ پر قبضہ

   

کابل: اقوام متحدہ کے دعوی کہ 70 فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ ہوچکا ہے ، طالبان نے افغانستان تاجکستان کی اہم سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا ہے اور اس سرحد کی حفاظت پر تعینات حفاظتی اہلکار سرحد پار کرکے فرار ہوگئے ۔ اس سے طالبان نے دو تحصیل پر قبضہ کرلیا تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق قندوز شہر سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کے شمال میں شیر خان بندر پر قبضہ امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے طالبان کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن خالدین حکیمی نے بتایا کہ بدقسمتی سے آج صبح ڈیڑھ گھنٹہ لڑائی کے بعد طالبان نے شیر خان بندرگاہ اور تاجکستان کے ساتھ واقع قصبے اور تمام سرحدی چوکیوں پر قبضہ کرلیا۔اس کے علاوہ فوج کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ ہمیں تمام چوکیاں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور ہمارے کچھ فوجی سرحد عبور کر کے تاجکستان چلے گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ صبح تک سیکڑوں کی تعداد میں طالبان جنگجو ہر جگہ موجود تھے ۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان جنگجوؤں نے دریائے پاینج کے پار گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے ۔انہوں نیغیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ہمارے مجاہدین شیر خان بندر اور قندوز میں تاجکستان سے ملحقہ سرحدی گزر گاہوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔صوبائی کونسل کے ایک اور رکن عمرالدین ولی نے بتایا کہ پیر کی شب سے اس علاقے سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے ۔اس گزرگاہ پر 700 میٹر طویل پل موجود ہے اور امریکہ کے تعاون سے تعمیر کیا گیا یہ پُل 2007 میں کھولا گیا تھا جس کا مقصد وسط ایشیائی ہمسایہ ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینا تھا۔یہ ایک وسیع و عریض خشک بندرگاہ ہے جو ایک دن میں ایک ہزار گاڑیاں سنبھالنے کے قابل ہے ۔