طبعی موت پر قبرستانوں میں جگہ کی عدم فراہمی ، قبرستانوں کے انتظامی کمیٹیوں کا متعصبانہ رویہ

   

Ferty9 Clinic

وائرس سے موت پر بھی کوئی خطرہ نہیں ، وقف بورڈ کو نوٹ لینے کی ضرورت ، لاک ڈاؤن اموات پر خصوصی جگہ کی ضرورت
حیدرآباد۔20اپریل(سیاست نیوز) شہر میں فوت ہونے والی افراد کو قبرستانوں میں جگہ دینے میں انتظامی کمیٹیو ںکی جانب سے تامل برتا جا رہاہے جو کہ مناسب بات نہیں ہے کیونکہ کورونا وائرس سے فوت ہونے والے افراد کو بھی قبرستان میں جگہ کی فراہمی کے سلسلہ میں کوئی تحدیدات نہیں ہے اور نہ ہی کورونا وائرس سے فوت ہونے والوں کی تدفین کے بعد ان کی کی قبر سے یہ وباء علاقہ میں پھیلتی ہے اسی لئے اس طرح کے تامل سے میت کو اس کے حق سے محروم کرنے کے مترادف عمل ہوگا اسی لئے شہر حیدرآباد یا ریاست کے کسی بھی ضلع میں کسی بھی قبرستان کے انتظامیہ کی جانب سے میت کو دو گز زمین کی فراہمی سے انکار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کے سبب انتقال کرنے والوں کی ان کے مذہبی طریقہ سے آخری رسومات کی انجام دہی کی مکمل اجازت دی گئی ہے لیکن جنازہ اور میت کو چھونے سے اجتناب کرنے کی تاکید کی جا رہی ہے تاہم شہر حیدرآباد میں گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران ایسی کئی شکایات موصول ہوچکی ہیں کہ قبرستانوں کی انتظامی کمیٹیوں کی جانب سے گاندھی ہاسپٹل میں فوت ہونے والوں کو قبرستان میں تدفین کرنے سے روکا جا رہاہے جبکہ گاندھی ہاسپٹل میں فوت ہونے والا ہر متوفی کورونا وائرس کا متاثر نہیں ہے کیونکہ شہر حیدرآباد میں بیشتر تمام دواخانوں میں مریضوں کو شریک کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے اسی لئے سب ہی گاندھی ہاسپٹل لے جائے جانے لگے ہیں اور کسی بھی مرض سے دواخانہ میں فوت ہونے والوں کی تدفین ڈاکٹرس کی نگرانی میں انجام دی جا رہی ہے لیکن قبرستانوں کے ذمہ دارڈاکٹرس کی نگرانی کا یہ تاثر لے رہے ہیں کہ متوفی کا انتقال کورونا وائرس سے ہواہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے لیکن اگر کورونا وائرس سے بھی انتقال ہوا ہے تو ایسی صورت میں قبرستان میں تدفین کی اجازت نہ دیئے جانے کا کوئی حق قبرستان کی انتظامی کمیٹی کو حاصل نہیں ہے کیونکہ قبرستان میں کورونا وائرس کے متوفی کی تدفین سے کورونا وائرس نہیں پھیلتا بلکہ کورونا وائرس کے پھیلنے کی بنیادی وجہ زندہ افراد کی ایک دوسرے سے ملاقات اور سماجی رابطہ کا خیال نہ رکھا جانا ہے ۔ حکومت تلنگانہ اور تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کو چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں واضح احکام جاری کرتے ہوئے قبرستانوں کے ذمہ داروں کو اس بات کی ہدایات جاری کریں کہ وہ کسی بھی میت کو قبرستان میں تدفین کے عمل سے نہ روکیں اور ان پر یہ بات واضح کی جائے کہ کورونا کے مریض کی تدفین سے علاقہ میں کوئی وباء نہیں پھیلے گی بلکہ ان کی جانب سے میت کی تدفین کو روکا جانا دراصل میت کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہوگی۔ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ اور حکومت کی جانب سے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے شہر حیدرآباد یا نواحی علاقہ میں کسی ایک مقام پر مسلم قبرستان کیلئے چند ایکڑ اراضی کی تخصیص کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے اور اس قبرستان میں کورونا وائرس کے متوفیوں کی تدفین کا عمل شروع کیا جاسکتا ہے یا پھر موجودہ لاک ڈاؤن اور وباء کے دوران فوت ہونے والے تمام متوفیوں کی اسی قبرستان میں تدفین کے کو یقینی بناتے ہوئے اسے لاک ڈاؤن کی یادگار کے طور پر رکھا جاسکتا ہے اور لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران فوت ہونے والوں کی یادگار بنائی جاسکتی ہے۔