اتم کمار ریڈی نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیا، اسپیکر پرساد کمار ، صدرنشین کونسل سکھیندر ریڈی ، ریاستی وزیر پونم پربھاکر اور عامر علی خاں کی شرکت
حیدرآباد۔/5 فروری، ( سیاست نیوز) وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے کیا گیا طبقاتی سروے حقائق پر مبنی اور اعداد و شمار شفافیت پر مبنی ہیں۔ اتم کمار ریڈی نے آج اسمبلی کے کمیٹی ہال میں طبقاتی سروے پر عہدیداروں کے ساتھ پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیا۔ اتم کمار ریڈی کابینی سب کمیٹی کے صدرنشین ہیں ان کے ہمراہ پلاننگ ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری سندیپ کمار سلطانیہ اور اسٹیٹ نوڈل آفیسر و کلکٹر حیدرآباد انودیپ درشٹی موجود تھے۔ صدرنشین قانون ساز کونسل سکھیندر ریڈی، اسپیکر اسمبلی جی پرساد کمار، ریاستی وزیر پونم پربھاکر، صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ، رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ملوروی، رکن قانون ساز کونسل جناب عامر علی خاں، گورنمنٹ وہپ اے سرینواس اور دیگر عوامی نمائندے موجود تھے۔ اس موقع پر اتم کمار ریڈی نے کہا کہ طبقاتی سروے انتہائی سائنٹفک اور شفافیت کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس کے تحت طئے کئے گئے اعداد و شمار میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ 2011 مردم شماری کے بعد ریاست میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا جامع سروے ہے۔ اتم کمار ریڈی نے سروے کے طریقہ کار کی تفصیلات سے واقف کرایا اور کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے سروے سے متعلق اعتراضات غیر ضروری ہیں۔ کابینی سب کمیٹی نے سروے کی مکمل نگرانی کی اور ریکارڈ مدت میں سروے کے اعداد و شمار اکٹھا کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سابق بی آر ایس دور حکومت میں کیا گیا جامع سروے نقائص سے پُر رہا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کی سروے رپورٹ کو برسر عام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے طریقہ کار اور اعداد و شمار کو ہرگز چیالنج نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اپوزیشن کے پروپگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کے ذریعہ جواب دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق کے مقابلہ تلنگانہ میں بی سی طبقات کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ بی آر ایس دور حکومت میں بی سی طبقات 51.09 فیصد ریکارڈ کئے گئے تھے جو آج بڑھ کر56.33 فیصد ہوچکے ہیں۔ ایس ٹی طبقہ کی آبادی9.8 فیصد سے بڑھ کر 10.45 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔ او سی طبقات کی آبادی میں کمی آئی ہے، ان کی آبادی 21.55 سے گھٹ کر 15.79 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔ انہوں نے بی سی طبقات کی تعداد میں کمی سے متعلق اپوزیشن کے دعویٰ کو مسترد کردیا۔ حکومت نے 94261 شمار کنندگان کی خدمات حاصل کی اور ہر ایک کو 150 مکانات الاٹ کئے گئے تھے۔ 50 دنوں میں سروے مکمل کرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے تحت 57 بنیادی سوالات تھے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اعلیٰ سطحی کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سروے کی نگرانی کی۔ سروے میں 1.03 لاکھ مکانات مقفل پائے گئے اور1.68 لاکھ افراد نے ابتداء میں سروے میں حصہ لینے سے گریز کیا۔ سنٹر فار گڈ گورننس نے 76 ہزار ڈیٹا انٹری آپریٹرس کے ذریعہ 36 دن میں ریکارڈ کو محفوظ کیا۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کیلئے سروے کی تفصیلات استعمال کی جائیں گی۔ وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے کہا کہ سماجی انصاف کیلئے حکومت نے سروے کا اہتمام کیا ہے۔ صدرنشین قانون ساز کونسل جی سکھیندر ریڈی نے سروے کے طریقہ کار کی ستائش کی اور اپوزیشن کے پروپگنڈہ کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ سروے میں پسماندہ طبقات کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔1