طلاق اور خلع کے معاملہ میں قاضیوں کو کونسلنگ کا مشورہ

   

خاندانوں کو جوڑنے کی ذمہ داری ہر کسی پر، وقف بورڈ میں قاضیوں کا اجلاس ، صدرنشین محمد سلیم کا خطاب
حیدرآباد ۔ 15 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) مسلم سماج میں طلاق اور خلع کے واقعات کو روکتے ہوئے خاندانوں کو بکھرنے سے بچانے کے مقصد سے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے آج ریاست بھر کے صدر قاضیوں کا اجلاس طلب کیا۔ مشاورتی اجلاس میں مرکز کے طلاق ثلاثہ قانون کے پس منظر میں قاضیوں کو درپیش دشواریوں کا جائزہ لیا گیا۔ قاضیوں کو تجویز پیش کی گئی کہ وہ طلاق اور خلع کے معاملات میں شریعت اور قانون کی یکساں طور پر پاسداری کریں تاکہ کسی کو اعتراض کا موقع نہ ملے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قاضیوں کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی تنازعہ کی صورت میں حتی المقدور طور پر اس بات کی کوشش کریں کہ نوبت طلاق یا خلع تک نہ پہنچیں۔ شوہر بیوی اور دونوں کے گھر والوں کو بٹھاکر کونسلنگ کی جائے تاکہ دو گھر ٹوٹنے سے بچ جائیں۔ انتہائی صورتحال میں قاضیوں کو چاہئے کہ وہ صرف ایک طلاق کی تعمیل کریں اور ایام عدت کے دوران دونوں کو کونسلنگ کے ذریعہ ملانے اور خاندانوں میں اختلافات دور کرنے کی کوشش کی جائے ۔ عین ممکن ہے کہ اس طرح کی کوشش سے کئی خاندان بکھرنے سے بچ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شادی کے موقع پر لڑکی والے اخراجات کی تکمیل کیلئے کس طرح کی جدوجہد کرتے ہیں ، اس کا اندازہ ہر کوئی نہیں کرسکتا۔ والدین قرض حاصل کرتے ہوئے یا پھر اپنا سب کچھ فروخت کر کے لڑکی کی شادی کرتے ہیں ۔ اگر معمولی اختلاف پر طلاق ہوجائے تو والدین اس صدمہ کو برداشت نہیں کرسکتے۔ لہذا قاضی حضرات کو چاہئے کہ وہ حتی المقدور قرآن و سنت کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں خاندانوں کو ملانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ طلاق اور خلع میں عجلت کے بجائے کونسلنگ اور مصالحت کا راستہ مسلم سماج میں ایسے واقعات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ بعض معاملات میں دیکھا گیا کہ لڑکی اور اس کے والدین کو طلاق یا خلع کی اطلاع نہیں ہوتی اور وہ عدالت سے رجوع ہوتے ہیں۔ ہائی کورٹ میں بعض ایسے معاملات زیر التواء ہیں جہاں طلاق کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کشاکش سے دونوں خاندانوں کو بچانے میں قاضی حضرات اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ صدرنشین وقف بورڈ نے نکاح کے سلسلہ میں لڑکا و لڑکی کی عمر کی تصدیق کے بعد ہی پہل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے قاضیوں کو تیقن دیا کہ ان کے مسائل کے سلسلہ میں بہت جلد اجلاس طلب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست گیر سطح پر قاضی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ریاستی وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ تمام مسالک کے علماء اور مفتیان کو مدعو کرتے ہوئے حکومت کے نئے قانون کی روشنی میں قاضیوں کے لئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی مسائل پر پولیس کی جانب سے قاضی کے خلاف مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ قاضیوں نے حکومت کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت کی ۔ خاص طور پر اضلاع کے قاضیوں کو ماہانہ اعزازیہ مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ۔ صدرنشین وقف بورڈ نے قاضیوں سے کہا کہ وہ گروپ بندیوں سے اٹھ کر اپنے مسائل کے حل کیلئے کوشش کریں۔ انہوں نے بتایا کہ عدالتی مقدمات کے سبب گزشتہ تین ماہ سے وقف بورڈ میں طلاق اور خلع کے سرٹیفکٹس کی اجرائی روک دی گئی تھی جسے بحال کردیا گیا۔ انہوں نے قاضیوں کو مشورہ دیا کہ وہ ہر ماہ اپنا اجلاس طلب کرتے ہوئے مسائل کا جائزہ لیں۔ محمد سلیم نے کہا کہ دنیا بھر کے تمام سفارتخانوں میں وقف بورڈ کے سرٹیفکٹس قبول کئے جاتے ہیں ۔ اجلاس میں شہر اور اضلاع کے صدر قاضیوں کے علاوہ قاضیوں کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اور محمد سلیم کی اس پہل کی ستائش کی ۔