طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر عمر اور محبوبہ کے درمیان لفظی جنگ

   

سری نگر، 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں ’تین طلاق بل‘ کی منظوری جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے درمیان لفظی جنگ کا محاذ کھڑا کرنے کا موجب بن گئی ہے۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جب اس بل کی منظوری کو مسلمانوں کو ستانے کیلئے ناجائز مداخلت قرار دیا تو نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کوئی وقت ضائع کئے بغیر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ جی کو ٹویٹ کرنے سے پہلے یہ دیکھنا تھا کہ ان کی پارٹی کے ارکان نے کس طرح یہ بل پاس ہونے میں مدد کی۔ محبوبہ مفتی نے طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ طلاق ثلاثہ بل کی منظوری کی ضرورت میرے سمجھ سے باہر ہے جبکہ عدالت عظمٰی نے پہلے ہی اس بل کو غیر قانونی قرار دیا ہے، یہ بظاہر مسلمانوں کو سزا دینے کے لئے ایک ناجائز مداخلت ہے ، موجودہ اقتصادی حالت کے پیش نظر کیا یہ ترجیح ہونی چاہیے تھی۔ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کیا کہ محبوبہ جی، ٹویٹ کرنے سے پہلے یہ دیکھیں کہ آپ کے ممبروں نے کس طرح بل کے حق میں ووٹ دیئے ، میں مانتا ہوں کہ انہوں نے ووٹ ڈالنے سے احتراز کیا لیکن ان کے احتراز سے ہی حکومت کو بل پاس کرنے لئے ضروری ارکان کی تعداد حاصل ہوئی۔ محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ کے اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہاکہ عمر صاحب میں آپ کو اخلاقی برتری کے گھوڑے سے نیچے اترنے کی صلاح دیتی ہوں، آپ کی پارٹی نے سال 1999 میں سیف الدین سوز کو بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈالنے کی پاداش میں پارٹی بدر کیا تھا، پارلیمنٹ میں ووٹ ڈالنے سے غیر حاضر رہنا ووٹ نہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ محبوبہ کے ٹویٹ کے ردعمل میں عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میڈم، بیس سال پہلے رونما ہوئے واقعے سے پی ڈی پی کے دوغلے پن کا دفاع کرنا ٹھیک نہیں ہے ، اس طرح آپ تسلیم کرتی ہیں کہ آپ نے اپنے ارکان پارلیمان کو ووٹ ڈالنے سے احتراز کرنے کی ہدایت دی تھی اور ووٹ ڈالنے سے احتراز کرنا ووٹ نہ ڈالنے کے برابر نہیں ہے بلکہ ووٹ نہ ہونا ووٹ نہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

، اس وقت ووٹ سے احتراز کرنا بی جے پی حق میں نکلا۔
قابل ذکر ہے کہ تین طلاق کی روایت کو غیر قانونی قرار دینے والا مسلم خواتین (شادی کے حق تحفظ) بل پارلیمنٹ میں پاس ہوگیا ہے ۔ بل کے تحت تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اور تین طلاق دینے والوں کے لئے تین سال کی قید اور جرمانے کی سزا کا التزام رکھا گیا ہے ۔