احتجاج کو کانگریس کی تائید، مستقل وائس چانسلرس کا تقرر کرنے جگا ریڈی کا مطالبہ
حیدرآباد۔/30 نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں مختلف یونیورسٹیز میں طلبہ کو درپیش مسائل کی یکسوئی کیلئے 4 ڈسمبر کو عثمانیہ یونیورسٹی میں طلبہ کی جانب سے 24 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رکن اسمبلی کانگریس جگا ریڈی نے طلبہ کی بھوک ہڑتال کی تائید کا اعلان کیا۔ طلبہ قائدین کے ساتھ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جگا ریڈی نے کہا کہ ریاست کی تمام یونیورسٹیز میں طلبہ مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ حکومت نے تلنگانہ تحریک کے دوران جو وعدے کئے تھے ان سے انحراف کرلیا ہے۔ جگا ریڈی نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی اپنی منفرد شناخت اور تاریخ رکھتی ہے اور تلنگانہ ریاست کے قیام میں عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ کا اہم رول رہا۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ نے تلنگانہ کیلئے اپنی جانوں کی قربانی دیتے ہوئے تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ کو تلنگانہ عوام نے فراموش نہیں کیا لیکن کے سی آر حکومت انہیں نظرانداز کرچکی ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی میں طلبہ کی بھوک ہڑتال کو کانگریس کی جانب سے مکمل تائید کا اعلان کیا اور کہا کہ مطالبات کی یکسوئی تک جدوجہد میں شریک رہیں گے۔ انہوں نے تلنگانہ کی تمام یونیورسٹیز کیلئے مستقل وائس چانسلرس کے تقرر کا مطالبہ کیا۔ جگا ریڈی نے کہا کہ یونیورسٹیز میں مخلوعہ جائیدادوں پر جن میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ جائیدادیں شامل ہیں فوری بھرتی کی جائے۔ جگا ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں خواتین پر بڑھتے مظالم اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے جس کے نتیجہ میں خواتین اور ان کے سرپرستوں میں خوف کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کا گھر سے باہر نکلنا دشوار ہوچکا ہے اور وہ خوف و دہشت کا شکار ہیں۔ گھر سے لڑکیوں کے باہر نکلنے پر واپسی تک والدین اور سرپرست فکر مند رہتے ہیں۔ جگا ریڈی نے وزیر داخلہ محمود علی اور وزیر انیمل ہسبینڈری سرینواس یادو کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ انہوں نے آئی پی ایس عہدیدار کی نگرانی میں کنٹرول روم کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں پرینکا ریڈی قتل جیسے واقعات کے رونما ہونے پر اگر پہلے ہی چیف منسٹر دورہ کرتے تو عوام میں بہتر پیام جاسکتا تھا۔ جگا ریڈی نے خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔