محمد ریحان
ملکہ ایلزبتھ کی موت کے بعد برونائی کے سلطان حسن البلقیہ طویل عرصہ تک حکومت کرنے والے حکمراں بن گئے ہیں۔ وہ برونائی پر زائد از 55 برسوں سے حکومت کررہے ہیں۔ ہم جنس پرستی اور ناجائز جنسی تعلقات کے مرتکب مرد و خواتین کو سنگسار کرنے کی وکالت کرنے والے سلطان برونائی حسن البلقیہ 1967ء سے حکمرانی کررہے ہیں۔ ان کی پیدائش 15 جولائی 1946ء کو ہوئی۔ 5 اکتوبر 2017ء کو حسن البلقیہ نے اقتدار پر اپنے 50 سال کی تکمیل پر گولڈن جوبلی تقاریب منائی۔ ان کی دولت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ 200 ارب ڈالرس اثاثوں کے مالک ہیں۔ سلطان البلقیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 54 سال 345 دنوں سے اقتدار پر ہیں۔ ایلزبتھ دوسری جنگ عظیم کے بعد صرف 25 سال کی عمر میں ملکہ بنی تھی۔ واضح رہے کہ برونائی نے بھی ہندوستان کی طرح 1984ء میں آزادی حاصل کی۔ 76 سالہ حسن البلقیہ ابن عمر علی سیف الدین سوم ملک ایلزبتھ کے برعکس ملک کی سیاست میں سب سے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ وہ ملک کے وزیراعظم کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ وہ وزارت عظمیٰ کے ساتھ ساتھ دفاع، اُمور خارجہ، داخلہ اور فینانس کے قلمدان بھی اپنے پاس رکھتے ہیں۔ ملک کی پولیس فورس بھی ان کے ہی کنٹرول میں ہے۔ ملکہ ایلزبتھ کی موت کے ساتھ ہی برونائی کے سلطان حسن البلقیہ دنیا کے طویل ترین خدمات انجام دینے والے حکمراں بن گئے۔ اس معاملے میں فی الوقت دوسرے نمبر پر ڈنمارک کی مارگریٹ دوم ہیں جو 14 جنوری 1972ء کو اقتدار پر فائز ہوئیں۔ اس طرح وہ 50 برس 245 دنوں سے حکمرانی کررہی ہیں۔ ان کی عمر اب 82 سالہ بتائی جاتی ہے۔ تیسرے نمبر پر شارجہ کے حکمراں سلطان بن محمد القاسمی ہیں 25 جنوری 1972ء کو وہ شارجہ کے حکمراں بنے۔ اس طرح 50 سال 232 دنوں سے حکمرانی کررہے ہیں۔ ان کی عمر 83 سال ہے۔ چوتھے نمبر پر سویڈن کے کارل XVI گستاف ہیں، وہ 15 ستمبر 1973ء کو اقتدار پر فائز ہوئے۔ اس طرح 76 سالہ گستاف 49 برسوں سے حکمراں ہیں۔ پانچویں نمبر پر حماد بن محمداشرقی ہیں جو متحدہ عرب امارات کی ریاست فجیرہ کے حکمراں ہیں وہ 18 ستمبر 1974ء کو حکمراں بنے تھے۔ 73 سالہ الشرفی 48 برسوں سے حکومت کررہے ہیں۔ جہاں تک حسن البلقیہ کی دولت کا سوال ہے، 2008ء میں ان کی دولت کا اندازہ 20 ارب ڈالرس لگایا گیا تھا، وہ اپنی دولت و امارت کی وقت بہ وقت نمائش کرتے رہتے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے شخصی استعمال کیلئے 400 ملین ڈالرس میں بوئنگ 747 طیارہ خریدا اور اس میں ہر قسم کی آسائش کا سامان مہیا کیا گیا۔ یہاں تک کہ سونے کے واش بیسن لگائے گئے۔ حسن البلقیہ کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس 7,000 قیمتی و لگژری گاڑیوں کا قافلہ ہے جس میں 600 رولس رائس کاریں شامل ہیں۔ ان کے اسراف کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ صرف ایک مرتبہ ان کی حجامت پر 20 ہزار ڈالرس ادا کئے جاتے ہیں۔ اب ہم آپ کو حضور نظام نواب میر عثمان علی خاں کی دولت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اگر آپ امبانی، اڈانی وغیرہ کو ہندوستان کے دولت مند ترین شخصیتیں سمجھتے ہیں تو آپ غلط ہیں جبکہ آج کی تاریخ تک اگر کوئی ہندوستان میں سب سے زیادہ دولت مند رہا تو وہ حیدرآباد دکن کے آخری حکمراں نواب میر عثمان علی خاں بہادر تھے۔ اس قدر دولت مند شخصیت اب تک ہندوستان نے نہیں دیکھا۔ ان کی دولت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ 230 ارب ڈالرس (تقریباً 18 لاکھ کروڑ روپئے) تھی۔ اگرچہ چودہویں صدی کے آفریقی ملک مالی کے حکمراں منسا سوسنی کو دنیا کی تاریخ کا دولت مند ترین شخص کہا جاتا ہے۔ لیکن ان کے نام کے ساتھ نواب میر عثمان علی خاں کا نام بھی آتا ہے۔ وہ بے شمار رولس رائس کے مالک تھے۔ انہیں دنیا میں سب سے زیادہ جواہرات اور لاقیمت زیورات (173 ایٹمس پر مشتمل کلیکشن) رکھنے کا بھی اعزاز حاصل رہا ہے جس میں جیکب ڈائمنڈ بھی شامل ہے جسے وہ پیروبٹ کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بے شمار تاریخی عمارتیں تعمیر کروائیں اور تعلیم کا جال بچھایا۔ حضور نظام کے لاقیمت زیورات اب حکومت ہند کے قبضے میں ہیں۔ حکومت نے صرف 218 کروڑ روپئے میں یہ زیورات خریدلئے۔اس وقت جبکہ ماہرین کا خیال تھا نظام کے نادر و نایاب زیورات کی قیمت کم از کم 1500 کروڑ روپئے ادا کی جانی چاہئے تھی۔ آپ کو یہ یاد دلانا بھی ضروری ہے کہ جولائی 2019ء میں حضور نظام نواب میر عثمان علی خاں کے نادر و نایاب کچھ زیورات کا کرسٹی نیویارک میں آکشن کیا گیا اور ان زیورات کی 700 کروڑ روپئے میں بولی لگائی گئی، اس موقع پر مغل اور دیگر ہندوستانی شاہی سلطنتوں سے جڑے 400 زیورات کا آکشن کیا گیا تھا جس میں سب سے زیادہ رقم نظام کے زیورات کے آکشن سے حاصل ہوئی نظام کی صرف تلوار کی بولی 13.4 کروڑ روپئے لگائی گئی جبکہ آئینے کو جس میں 52.58 قیراط مستطیل شکل میں تراشا ہوا ہیرا جڑا تھا۔ زائد از 45 کروڑ روپئے میں چھڑایا گیا تھا۔ 19 جولائی 2019ء کو یہ ہراج کیا گیا۔ دراصل زیورات کا وہ کلیکشن جس میں مغل بادشاہ شاہجہاں کا خنجر اور دوسرے بادشاہوں، نوابوں اور راجہ رجواڑوں کے زیورات شامل تھے۔ امیر قطر کے چچازاد بھائی شیخ حماد بن عبداللہ الثانی کے کلیکشن کا حصہ بن گئے تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ شخ حماد نے 2019ء سے دنیا بھر سے نادر و نایاب زیورات خریدنے یا جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور 2019ء تک ان کے کلیکشن میں اس قسم کے 6,000 زیورات تھے۔ اس آکشن میں نظام کے صرف 30 تا 35 زیورات رکھے گئے تھے جس میں 45 ملکوں کے بولی دہندگان نے حصہ لیا) آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کرسٹی کے آکشن میں نظام کا ہیروں سے جڑا ایک نیکلس 17 کروڑ میں نیلام کیا گیا ہے۔ وہ ہار پریڈ کے موقع پر نظام پہنا کرتے تھے۔