“بے گناہ، کمزور، بے بس اور نہتے انسانوں، عورتوں اور بچوں پر ظلم اور دست درازی خواہ وہ کسی مذہب و ملت سے تعلق رکھتے ہوں اور خواہ یہ اقدام کسی صحیح یا غلط اشتعال کی بنا پر یا انتقامی جذبہ کے ماتحت ہو، وہ عمل ہے جس نے بڑے بڑے طاقتور، ترقی یافتہ، وسیع اور زرخیز ملکوں اور سلطنتوں کو بے چراغ اور تاراج کردیا ہے، اور تاریخ میں صرف ان کا نام باقی رہ گیا ہے، خدا کے وجود کے بعد جس حقیقت پر تمام مذاہب، فرقوں اور مکاتبِ خیال کا اتفاق ہے، وہ یہ ہے کہ ظلم ملکوں اور قوموں کے حق میں سمِّ قاتل ہے، اور اس کا نتیجہ دیر یا سویر نکل کر رہتا ہے، اور اس کی موجودگی میں کوئی ملک یا قوم خواہ اس کے پاس کیسے ہی قدرتی وسائل، جنگی طاقت، عددی کثرت، شاندار تاریخ اور علم و ادب اور فلسفہ کے خزانے ہوں، پھل پھول نہیں سکتی.“
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ
(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)
پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
